مغربی بنگال تشدد: سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا
متاثرین کی باز آبادکاری سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی ممتا بنرجی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مغربی بنگال میں انتخابات کے مابعد تشدد سے متاثرہ خاندانوں کی نقل مکانی روکنے، معاوضہ دینے اور باز آبادکاری کرنے سے متعلق ایک مفاد عامہ کی عرضي پر آج مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا، جسٹس ونییت سرن اور جسٹس بی آر گوائی تعطیلی بنچ نے ارون مکھرجی، دیبجانی ہلدر، پرشانت داس، پرمیتا ڈے اور بھوپین ہلدر کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیے اور معاملے کی سماعت 7 جون سے شروع ہونے والے ہفتے تک ملتوی کردی۔ ارون مکھرجی اور دیبجانی ہلدر سماجی کارکن ہیں، پرشانت داس ضلع کوچ بہار میں ہونے والے تشدد سے متاثر شخص ہیں۔ پرمیتا ڈے اور بھوپین ہلدر وکیل ہیں، جن کے مکانات اور دفاتر کو مبینہ طور پر ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے نقصان پہنچا تھا۔
عدالت نے درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈوکیٹ پنکی آنند کی دلیلیں سننے کے بعد، اس معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی)، قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو)، قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات و قبائل اور قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) کو فریق بنانے کی ہدایت دی۔
پنکی آنند کا استدلال تھا کہ تشدد سے متاثرہ افراد کی راحت رسانی یقینی بنانے کے لئے ان کمیشنوں کی موجودگی بھی لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "انسانی حقوق کے متعدد کمیشنوں نے اس تشدد سے متعلق اپنی رپورٹیں پیش کیں۔ ان سے رپورٹ طلب کی جانی چاہیے۔ یہ رپورٹ مددگار ثابت ہوگی۔ این سی ڈبلیو نے بے گھر ہونے والی خواتین کی مدد کی ہے۔ ان کمیشنوں کو فریق بنایا جائے"۔ اس دلیل کو عدالت نے قبول کرتے ہوئے انہيں اس معاملے میں فریق بنانے کی ہدایت دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔