مغربی بنگال ریل حادثہ کی رپورٹ آئی سامنے، قصوروار کی ہوئی شناخت، 10 افراد ہوئے تھے جاں بحق

حادثہ کے بعد ہی ریلوے بورڈ کی چیئرپرسن جیہ ورما سنہا نے اپنے بیان میں واضح کیا تھا کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے کنچن جنگا ایکسپریس کے ساتھ اس کا تصادم ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال ریل حادثہ، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

مغربی بنگال ریل حادثہ، تصویر@INCIndia

user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں مال گاڑی اور کنچن جنگا ایکسپریس کے درمیان ہوئے تصادم سے متعلق جانچ رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ اس حادثہ کی شروعاتی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ مال گاڑی کی لوکو پائلٹ ٹیم اور جلپائی گوڑی ڈویژن کے ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کی لاپروائی کے سبب حادثہ پیش آیا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ پیر کے روز ایک مال گاڑی نے پیچھے سے کنچن جنگا ایکسپریس کو دارجیلنگ ضلع کے پھانسی دیوا علاقے میں پیچھے سے ٹکر مار دی تھی۔ اس حادثہ میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ درجنوں مسافر زخمی بھی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں مسافر ٹرین کا گارڈ اور مال گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔


حادثہ کے بعد ہی ریلوے بورڈ کی چیئرپرسن جیہ ورما سنہا نے اپنے ایک بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے یہ دردناک حادثہ پیش آیا۔ ریلوے سیفٹی کے کمشنر نے اس حادثے کی جانچ شروع کی تھی جس کے لیے ریلوے نے چھ سینئر افسران کی ایک ٹیم بنائی۔ اب جانچ کمیٹی نے اپنی شروعاتی رپورٹ داخل کر دی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 5 افسران نے اخذ کیا ہے کہ حادثے میں مال گاڑی کے ڈرائیور نے سگنل کی خلاف ورزی کی، ساتھ ہی رفتار کی حد سے متعلق بھی اصول کی خلاف ورزی ہوئی۔ ایک دیگر افسر کا کہنا ہے کہ نیو جلپائی گوڑی ریل ڈویژن کے ٹرانسپورٹیشن محکمہ کی لاپروائی ہے اور وہ رانی پاترا اور چترہاٹ جنکشن کے روٹ کو محفوظ کرنے کے لیے ضروری قدم نہیں اٹھا سکا۔

جانچ کمیٹی کے بیشتر اراکین کا ماننا ہے کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے اصولوں پر عمل نہیں کیا اور خطرناک طریقے سے آٹومیٹک سگنل کو پار کیا، ساتھ ہی ٹرین کی رفتار اصول کے مطابق جتنی ہونی چاہیے، اس سے زیادہ رکھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں ٹرینوں کی ٹکر ہو گئی۔


قابل ذکر ہے کہ حادثہ کے بعد نیو جلپائی گوڑی ڈویژن کے چیف لوکو انسپکٹر نے بتایا کہ 17 جون کی صبح 5.50 بجے آٹومیٹک اور سیمی آٹومیٹک سگنل کام نہیں کر رہے تھے۔ ایسی حالت میں اصولوں کے مطابق پورے سیکشن (رانی پاترا سے لے کر چترہاٹ جنکشن) کو پوری طرح سے بلاک سسٹم میں بدلا جانا چاہیے تھا اور سیکشن پر ایک وقت میں ایک ہی ٹرین کو گزرنے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔