مغربی بنگال اسمبلی انتخاب: کانگریس اور بائیں بازو پارٹیوں کے درمیان ہوا اتحاد
ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بائیں بازو کی پارٹیاں اور کانگریس بنگال کی سرزمین پر سیکولرزم کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہیں اور جو بھی فرقہ پرستی پھیلانے کے لئے کام کرے گا اسے اٹھا کر پھینک دیا جائے گا
یہ بھی پڑھیں : ...تو ’موہن بھاگوت‘ کو بھی دہشت گرد ٹھہرایا جائے گا!
نئی دہلی: کانگریس نے مغربی بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس کے خلاف بائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ اسمبلی انتخابات کے لیے اتحادکیا ہے۔ مغربی بنگال کانگریس کے صدر اور لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے جمعرات کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پارٹی قیادت نے اس سلسلے میں فیصلہ کرلیا ہے اور ریاستی اسمبلی کے لئے بائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ سنہ 2016 کے اسمبلی انتخابات کے طرز پر اس بار بھی انتخابی اتحاد کیا گیاہے۔
ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ اتحاد حکمراں ترنمول کانگریس کے خلاف ہے۔ بائیں بازو کی پارٹیاں اور کانگریس بنگال کی سرزمین پر سیکولرزم کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہیں اور جو بھی فرقہ پرستی پھیلانے کے لئے کام کرے گا اسے اٹھا کر پھینک دیا جائے گا۔ انہوں نے وزیر اعلی ممتا بنرجی پر الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ممتا بنرجی کی وجہ سے مغربی بنگال میں قدم جمانے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس کو خود ترنمول کانگریس کی پالیسیوں کے ذریعہ یہ موقع دیا گیا ہے۔
بائیں بازو کی پارٹیوں کے ساتھ سیٹ شیئرنگ سے متعلق ایک سوال پر ادھیر رنجن نے کہا کہ فی الحال اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس وقت یہ اتحاد حکمراں جماعت کے خلاف کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کون ہوگا اس بارے میں فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا انتخابات میں کچھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اسمبلی الیکشن کی صورتحال اس سے مختلف ہے۔ لوک سبھا انتخابات قومی امور پر لڑے جاتے ہیں لیکن اس وقت اسمبلی انتخابات ہیں اور اس میں مقامی مسائل نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔