’ہمیں منی پور پر بولنے سے روکا گیا، ہمارے ہاتھ باندھ دیئے گئے‘، بی جے پی کے اتحادی این پی ایف کے رکن پارلیمنٹ کا سنگین الزام

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں کس نے روکا تو پافوج نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم بی جے پی کے اتحادی ہیں، اس لیے ہمیں کچھ احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>ٹوئٹر</p></div>

ٹوئٹر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) کے ایک رکن پارلیمنٹ نے منی پور معاملے کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ این پی ایف کے رکن پارلیمنٹ لورہو پافوج نے کہا کہ ہمیں منی پور کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بولنے سے روکا گیا۔ پافوج نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں منی پور پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن اعلیٰ قیادت نے ہمیں اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ہاں، ہم بی جے پی کے اتحادی ہیں لیکن ہمیں اپنے لوگوں کے لیے بھی بولنا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں کس نے روکا تو پافوج نے کہا ’’ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم بی جے پی کے اتحادی ہیں، اس لیے ہمیں کچھ احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔ بی جے پی نے منی پور میں بہت کام کیا ہے، یہاں تک کہ پہاڑی علاقوں میں بھی کام کیا ہے لیکن حال ہی میں اس معاملے سے جس طرح سے نمٹا گیا وہ غلط ہے۔‘‘


راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے پافوج نے کہا ’’راہل گاندھی ہمارے مخالف کیمپ سے ہیں لیکن جس طرح سے وہ منی پور گئے اور لوگوں سے ملاقاتیں کیں، اس سے میں بہت متاثر ہوا۔ اس وقت اس کی ضرورت ہے۔ منی پور معاملے پر وزیر اعظم کے توجہ نہ دینے سے میں ابھی تک ناخوش ہوں۔ ہمیں زخمیوں پر مرہم کی ضرورت ہے، وزیراعظم کو جا کر زخموں پر مرہم رکھنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بیرن سنگھ کو مرکز نے بچایا میں اس سے ناخوش ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی اورعصمت دری پر بات کرنی چاہئے تھی۔ وہ بہت بے باک ہیں اور انہیں بولنا چاہئے تھا۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’منی پور پر بات کرتے ہوئے، میں حکومت کی طرف سے دیئے گئے جوابات سے خوش نہیں ہوں۔ جب ہم منی پور کی بات کرتے ہیں تو دوسری ریاستوں سے موازنہ کیوں کرنا ہے؟ وزیر اعظم جو میرے لیڈر ہیں ان کو سامنے آ کر ان کے آنسو پونچھنے چاہیے تھے۔‘‘


پافوج اس سے پہلے بھی بیرن سنگھ حکومت کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ پچھلے مہینے ہی انہوں نے کہا تھا ’’میرے خیال میں منی پور کے وزیر اعلی کو ریاست میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ آل پارٹی میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ این بیرن سنگھ کو یا تو استعفیٰ دینا چاہئے یا برطرف کر دیا جانا چاہئے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔