ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے: فاروق عبداللہ

فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے اور تمام مکتب فکر کے لوگوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف بھارت میں نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیا میں چمکنا ہے۔

فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پالیمان) نے کہا ہے کہ آج مسلمان قوم ہر میدان میں پسماندہ کیوں ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم اللہ سے دور ہوگئے ہیں، ہم اُس کے کلام سے دور ہوگئے اور ہم نے اللہ کو پہچاننے کی کوشش نہیں کی ان باتوں کا اظہارموصوف نے لکھنو کے سہکارتہ بھون میں انڈین مسلم فار سول رائٹ تنظیم کے بینر تلے ’انسانی حقوق اور ہمارا آئین‘ کے عنوان سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں مسلمانوں کے مسائل اور موجودہ چیلنجوں پر غور و فکر کیا گیا۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی قوم کو جگائیں، باقی اللہ پر چھوڑ دیں، کرنے والی ذات اُسی کی ہے۔ آج مشکل وقت ہے اور یہ وقت صرف ہمارے لئے نہیں ہے بلکہ ہندﺅں کے لئے بھی ہے، اُن کی ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے لیکن ہم ان کی آواز بلند نہیں کرتے ہیں، ہمیں اُن کی آواز کو بھی بلند کرنا چاہئے، ہندوستان ہم سب کا ملک ہے اور ہم سب کو ایک ساتھ مل کر رہنا سیکھنا ہوگا۔ ہمیں بھائی چارہ کو ہر حالت میں قائم رکھنا ہے۔ بھلے کوئی ہمارا دشمن ہی کیوں نہ ہو، بلکہ یہی مسلمانوں کا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے نفرتوں کو دفن کرنا ہے اور تمام مکتب فکر کے لوگوں کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف بھارت میں نہیں چمکنا ہے بلکہ پوری دنیا میں چمکنا ہے۔ ہمیں تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔


ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا مسلمانوں کو تہس نہس کرنے کی مخالف طاقتیں کوشش کریں گی لیکن ہمیں کمزور نہیں ہونا ہے۔ ہمیں آپسی صفوں کو مضبوط کرنا ہے اور مل کر رہنا ہے، اگرچہ ہم پر ظلم بھی ہوں تو مایوس نہیں ہونا ہے، بس اللہ سے اُمید رکھنی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب ہم حکومت سے مانگیں گے تو ہمیں حکومت کی طرف جھکنا بھی پڑے گا۔ ہمیں صرف ایک اللہ کے سامنے جھکنا ہے لیکن آج ہم در در پر جھکتے ہیں۔ پہلے اپنے آپ کو بلند کرو پھر قوم کو بلند کرو۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1947 میں کشمیر میں مسلمانوں کے مابین تعلیمی شرح نہ ہونے کے برابر تھی لیکن میرے والد نے اس پر کام کیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ چاہے آپ کسی پہاڑ پر چلے جائیں، وہاں ڈاکٹر ملے گا، انجینئر ملے گا۔ ایک شخص نے میرے والد کو پانچ لاکھ روپے دیئے، انہوں نے اعلان کیا کہ اس کا میں اسپتال بناﺅں گا۔ ایک سکھ نے اس کے لئے زمین دی۔ آج شیر کشمیر کے نام سے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ موجود ہے، جہاں روزانہ ہزاروں بیماروں کا علاج ہوتا ہے اور نئے ڈاکٹر تربیت حاصل کرتے ہیں۔ تقریب میں دیگر لوگوں کے علاوہ سابق گورنر عزیز قریشی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، سابق ڈپٹی اسپیکر کے رحمن، سابق پارلیمان محمد ادیب، سابق رکن پالیمان عزیز پاشا سمیت ملک کی متعدد سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔