ہم جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں: محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریاستی درجے کی واپسی کی ہم بات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم خصوصی پوزیشن کی بحالی کی بات کرتے ہیں جس کو پانچ اگست 2019 کو ہم سے چھینا گیا۔
سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ہم ریاستی درجے کی واپسی نہیں بلکہ خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ فوری طور پر بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے۔
موصوفہ ان باتوں کا اظہار منگل کے روز سرحدی ضلع کپوارہ میں منعقدہ پارٹی کی ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔ انہوں نے ریاستی درجے کی واپسی کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ریاستی درجے کی واپسی کی ہم بات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم خصوصی پوزیشن کی بحالی کی بات کرتے ہیں جس کو پانچ اگست 2019 کو ہم سے چھینا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے۔ موصوفہ نے کہا کہ بی جے پی سرکار کی طرف سے جموں و کشمیر پر کیے جارہے ظلم کو اب ملک کا کچھ حصہ بھی دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ان کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے اس کے ساتھ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا کیا جا رہا ہے۔ این آئی اے کی کارروائیوں کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’یہاں لوگوں کو پہلے پکڑا جاتا ہے پھر ان کے خلاف جرم ثابت کیے جاتے ہیں ہمارے بھی کئی لوگ بند ہیں ان کے خلاف کوئی بات بھی نہیں کرتا ہے‘۔
سابق رکن اسمبلی انجینئر رشید کی حراست کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’ہم کہتے ہیں کہ یہاں کے جتنے بھی نوجوان بشمول انجینئر رشید بند ہیں انہیں رہا کیا جانا چاہیے‘۔ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے بارے میں موصوفہ نے کہا کہ ’یہ الائنس جموں وکشمیر کے لوگوں کی خواہشات کی بات کرتی ہے اور جب تک اس کے ساتھ لوگ ہیں تب تک یہ الائنس چلتا رہے گا‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔