’جانچ میں تعاون نہیں کر رہے پارتھ چٹرجی‘، ای ڈی افسر کا بیان

ایک ای ڈی افسر کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس نہ صرف اب تک کی پوری پوچھ تاچھ سے جڑے عمل کا ثبوت ہے بلکہ پارتھ چٹرجی کے رد عمل اور ان کے سلوک یعنی جسمانی حرکات کو بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔‘‘

پارتھ چٹرجی، تصویر آئی اے این ایس
پارتھ چٹرجی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پارتھ چٹرجی کو بدھ کے روز کولکاتا کی ایک خصوصی عدالت میں پیش کرنے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) عدالت کو مطلع کرے گا کہ آخر کس طرح ترنمول کانگریس کے سابق سینئر لیڈر پوچھ تاچھ کے ہر مرحلہ میں عدم تعاون کی پالیسی کا سہارا لے رہے ہیں۔ ای ڈی ذرائع نے کہا کہ مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ڈبلیو بی ایس ایس سی) میں کروڑوں روپے کے ٹیچر بھرتی گھوٹالہ کی جانچ کے سلسلے میں چٹرجی کی حراست بڑھانے کے مطالبہ میں ان کا عدم تعاون اہم کردار نبھائے گا۔

ایک ای ڈی افسر کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس نہ صرف اب تک کی پوری پوچھ تاچھ سے جڑے عمل کا ثبوت ہے بلکہ پارتھ چٹرجی کے رد عمل اور ان کے سلوک یعنی جسمانی حرکات کو بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ انھوں نے ڈائٹ چارٹ کے مطابق دوا لینے یا کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیا۔ ہمارے وکیل ان میں سے کچھ ویڈیوز کو عدالت میں پیش کر سکتے ہیں، خصوصاً پوچھ تاچھ سے متعلق ویڈیو۔‘‘


ای ڈی ذرائع نے بتایا کہ حالانکہ معاملے میں گرفتار دیگر اشخاص، چٹرجی کی قریبی ارپیتا مکھرجی نے جانچ ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنا شروع کر دیا ہے، لیکن ای ڈی کو اس کی حراست بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ان کے پاس کروڑوں روپے کے ٹیچر بھرتی گھوٹالے کے بارے میں انکشاف کرنے کے لیے مزید بہت کچھ ہے۔ ای ڈی ذرائع نے بتایا کہ اب تک چٹرجی اور مکھرجی سے الگ الگ پوچھ تاچھ کی جا چکی ہے اور آئندہ مرحلہ میں دونوں سے ایک ساتھ پوچھ تاچھ کی جائے گی۔

ای ڈی افسر کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں اس مقصد کے لیے دونوں کو مزید کچھ وقت کے لیے اپنی حراست میں رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘ افسر کے مطابق پارتھ چٹرجی دراصل ارپیتا مکھرجی کی دو رہائش گاہوں سے ضبط کی گئی زبردست مقدار میں نقدی، سونا اور غیر ملکی کرنسی کے ذرائع اور ملکیت کے بارے میں انجان معلوم ہو رہے ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ ایجنسی کے افسران کی موجودگی میں دونوں کے درمیان کبھی کبھار بات چیت کے دوران پارتھ چٹرجی اپنی قریبی ساتھی کے تئیں اپنے سلوک میں بے حد منکسر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔