مدھیہ پردیش: بی جے پی رکن اسمبلی پر 72 سالہ بزرگ سے مار پیٹ کا الزام
مدھیہ پردیش کے کٹنی ضلع سے بی جے پی رکن اسمبلی اور سابق وزیر سنجے پاٹھک پر ایک بزرگ سے مار پیٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، بزرگ اسپتال میں داخل ہیں۔
مدھیہ پردیش کے کٹنی ضلع سے بی جے پی رکن اسمبلی اور سابق وزیر سنجے پاٹھک پر ایک بزرگ سے مار پیٹ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پٹائی اس قدر زبردست ہوئی ہے کہ بزرگ کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ گئی۔ اس معاملے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ سنیل جین کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ان تک کوئی شکایت نہیں پہنچی ہے۔ واقعہ کٹنی ضلع ہیڈکوارٹر سے جڑا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کچن سے لے کر گاڑی چلانے تک ہر طرف مہنگائی کی مار
رنگناتھ پولیس تھانہ حلقہ میں رہنے والے 72 سالہ باشندہ راجیو چوبے کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ مدن موہن چوبے وارڈ میں ایک زمین ہے، جس کی چہار دیواری کی تعمیر کے لیے اتوار کی صبح رکن اسمبلی پاٹھک اور ان کے ساتھی پہنچے تھے۔ چوبے کے اہل خانہ کے مطابق وہاں چوبے کنبہ کی آبائی زمین ہے، جس پر میٹریل گرانے کو لے کر تنازعہ شروع ہوا۔ اس پر رکن اسمبلی سنجے پاٹھک نے 72 سالہ بزرگ راجیو چوبے کے ساتھ مار پیٹ کی۔ وہ ابھی اسپتال میں داخل ہیں اور ان کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے۔
چوبے کے بھتیجے انکور چوبے کا الزام ہے کہ پاٹھک کے کہنے پر پولیس راجیو چوبے کو گھسیٹتے ہوئے رنگناتھ تھانے لے کر گئی اور تھانے میں بھی ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔ راجیو چوبے کی طبیعت بگڑنے کے بعد پولیس اپنی گاڑی سے انھیں ضلع اسپتال لے کر آئی جہاں انھیں بھرتی کر علاج جاری ہے۔ ابھی تک پولیس نے کوئی معاملہ درج نہیں کیا ہے۔
راجیو چوبے کی بیٹی پارول کا کہنا ہے کہ ان کے والد کے ساتھ رکن اسمبلی پاٹھک اور ان کے ساتھیوں نے مار پیٹ کی، اس کے بعد تھانہ لے جا کر پولیس نے بھی بربریت پر مبنی کارروائی کی۔ والد کی حالت ایسی ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں بول پا رہے ہیں۔ پولیس بھی کسی طرح کی کارروائی کو تیار نہیں ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنت جین کا کہنا ہے کہ رنگناتھ پولیس تھانہ حلقہ میں ایسا کوئی معاملہ ہوا ہے، پولیس تک اس کی کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔ اس معاملے کو لے کر رکن اسمبلی پاٹھک سے رابطہ کیا گیا، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ پاٹھک کٹنی کے وجئے راگھو گڑھ سے بی جے پی رکن اسمبلی ہیں۔ پاٹھک پر اس سے پہلے بھی ایک یوٹیوبر صحافی روی گپتا کے اغوا اور مار پیٹ کے الزام لگ چکے ہیں۔ اس معاملے میں بھی پولیس نے معاملہ درج نہیں کیا تھا۔ اب یہ نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔