وائناڈ حادثہ میں مہلوکین کی تعداد 200 کے پار، ششی تھرور نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھا خط

تھرور نے خط میں کہا ہے کہ وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کا حادثہ موت اور تباہی کی ایک خوفناک کہانی پیچھے چھوڑ گیا ہے، مسلح افواج، کوسٹ گارڈ فورس، این ڈی آر ایف اور دیگر ایجنسیاں بچاؤ کام میں مصروف ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

وائناڈ میں گزشتہ 30 جولائی کو پیش آئے لینڈ سلائڈنگ کے دردناک واقعہ میں مہلوکین کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 200 کے پار پہنچ چکی ہے اور کم و بیش 225 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تقریباً 180 لوگ لاپتہ بھی ہیں جن کی تلاش کے لیے مہم جاری ہے۔ اس درمیان کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں وائناڈ کے لیے مدد کا مطالبہ کیا ہے۔

ترووننت پورم سے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے اس خط میں امت شاہ سے وائناڈ لینڈ سلائڈنگ واقعہ کو سنگین قدرتی آفت قرار دینے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ 30 جولائی کی شب کیرالہ کے وائناڈ میں لینڈ سلائڈنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں سینکڑوں لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس میں کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ لینڈ سلائڈنگ کے بعد سے کئی لوگ غائب بھی ہیں اور کچھ ملبہ میں دبے ہوئے ہیں۔ تھرور نے اس واقعہ پر اظہارِ غم کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’’اس حادثہ نے موت اور تباہی کی ایک خوفناک کہانی پیچھے چھوڑا ہے۔ مسلح افواج، کوسٹ گارڈ فورس، این ڈی آر ایف اور دیگر ایجنسیاں راحت کاری کے عمل میں مصروف ہیں۔‘‘


امت شاہ کو لکھے اس خط میں تھرور لکھتے ہیں کہ ’’اس لینڈ سلائڈنگ نے بے شمار زندگیوں پر قہر برپا کیا ہے۔ ایسے میں وائناڈ کے لوگوں کی ہر ممکن مدد کرنی ضروری ہے۔ اس خوفناک حادثہ کے درمیان میں آپ کو چٹھی لکھ رہا ہوں کہ اس حادثہ کو ’سنگین قدرتی آفت‘ قرار دیا جائے، تاکہ اراکین پارلیمنٹ کو متاثرہ علاقوں کے لیے اپنے ایم پی ایل ڈی ایس فنڈ سے ایک کروڑ روپے تک کے کاموں کی سفارش کی جا سکے۔‘‘

اس خط میں ششی تھرور یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’اس حادثہ کو سنگین قدرتی آفت قرار دینے سے خواہش مند اراکین پارلیمنٹ اس حادثہ میں متاثر علاقوں میں راحت و بچاؤ کاری کے لیے امداد کر پائیں گے۔ یہ بچاؤ اور راحت کاری کے عمل میں اہم تعاون ثابت ہوگا۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ میری اس گزارش پر غور کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔