درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل میں ذیلی درجہ بندی کی ملی منظوری، سپریم کورٹ نے سنایا تاریخی فیصلہ
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی 7 ججوں کی آئینی بنچ نے طے کیا ہے کہ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل زمرہ کے لیے ذیلی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے آج (یکم اگست) ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے درج فہرست ذات (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) زمرہ کے اندر ذیلی درجہ بندی کی اجازت دے دی ہے۔ ایس سی اور ایس ٹی کے اندر ذیلی درجہ بندی کے جواز سے متعلق معاملے پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے جمعرات کو یہ فیصلہ سنایا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی 7 ججوں کی آئینی بنچ نے یہ انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ صادر کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 7 ججوں کی اس آئینی بنچ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے علاوہ جسٹس بی آر گوئی، وکرم ناتھ، جسٹس بیلا ایم ترویدی، جسٹس پنکج متھل، جسٹس منوج مشرا اور جسٹس ستیش چندر شرما شامل ہیں۔ اس بنچ نے طے کیا ہے کہ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل زمرہ کے لیے ذیلی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ 6 ججوں کی رائے ذیلی درجہ بندی کے حق میں تھی، جبکہ ایک جج نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس بیلا ایم ترویدی وہ نام ہے جنھوں نے عدم اتفاق ظاہر کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درج فہرست ذاتیں ایک یکساں گروپ نہیں ہے اور حکومت متاثرہ لوگوں کو 15 فیصد ریزرویشن میں زیادہ ترجیح دینے کے لیے ان کی ذیلی درجہ بندی کر سکتی ہے۔ درج فہرست ذات کے درمیان زیادہ تفریق ہے۔ اس طرح سپریم کورٹ نے چنّیا معاملے میں 2004 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خارج کر دیا جس میں درج فہرست ذات کی ذیلی درجہ بندی کے خلاف فیصلہ سنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے درج فہرست ذاتوں کے لیے محفوظ سیٹوں میں سے 50 فیصد ’والمیکی‘ اور ’مذہبی سکھ‘ کو دینے کا التزام کیا تھا۔ 2004 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے اس پر روک لگا دی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت و دیگر نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ 2020 میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا تھا کہ محروم تک فائدہ پہنچانے کے لیے یہ ضروری ہے۔ معاملہ دو بنچ کے الگ الگ فیصلوں کے بعد 7 ججوں کی بنچ کو بھیجا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔