’ایسی سرگرمیوں سے ووٹرس پریشان‘، ووٹنگ کا حتمی فیصد تاخیر سے جاری کیے جانے پر کانگریس نے پھر اٹھائے سوال

پون کھیڑا نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’چار مراحل کی پولنگ کے دوران الیکشن کمیشن میں عجیب و غریب سرگرمیوں کو لے کر ووٹرس پریشان ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا / ویڈیو گریب </p></div>

پون کھیڑا / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب 2024 میں پانچ مراحل کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔ اس درمیان 22 مئی (بدھ) کو ایک بار پھر کانگریس نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹنگ کا حتمی فیصد جاری کرنے میں تاخیر اور ووٹنگ کے عبوری فیصد و حتمی فیصد کے درمیان بڑے فرق پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ووٹرس الیکشن کمیشن میں عجیب و غریب سرگرمیاں دیکھ کر پریشان ہو رہے ہیں۔

کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’چار مراحل کی پولنگ کے دوران الیکشن کمیشن میں عجیب و غریب سرگرمیوں کو لے کر ووٹرس پریشان ہیں۔ پہلے الیکشن کمیشن ووٹنگ کا حتمی نمبر تیار کرنے میں 11-10 دن کا وقت لیتا ہے اور اس کے بعد پرانے نمبر اور نئے نمبر کے درمیان 1.7 کروڑ ووٹوں کا فرق ہوتا ہے۔ یہ واقعی میں حیران کرنے والا ہے۔‘‘ انھوں نے اس پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’غائب ہوئے ای وی ایم کے بارے میں کئی سوال ہیں جن کے جواب نہیں ملے ہیں۔ یہ بھی بہت فکر انگیز ہے۔‘‘


اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی ایک پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’مجموعی طور پر 1.07 کروڑ کا فرق ہر ایک لوک سبھا سیٹ میں 28000 ووٹ کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بہت بڑا نمبر ہے۔‘‘ ساتھ ہی جئے رام رمیش نے یہ سوال کیا کہ ’’خامی ان ریاستوں میں سب سے زیادہ ہے جہاں بی جے پی کو کثیر سیٹوں کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔