منی پور میں آج بھی تشدد جاری، سیکورٹی فورسز پر فائرنگ، پرینکا گاندھی کا اظہارِ فکر مندی

پرینکا گاندھی نے کہا کہ 8 ماہ سے منی پور کے لوگ قتل، تشدد اور تباہی برداشت کر رہے ہیں، منی پور کے ایک وفد نے دہلی پہنچ کر وزیر اعظم سے ملاقات کا وقت مانگا تھا لیکن انھوں نے آج تک وقت نہیں دیا۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>

پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ نئے سال کے پہلے دن تین لوگوں کا قتل ہوا، اور اب دوسرے دن بھی فائرنگ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منی پور کے تینگوپال ضلع واقع موریہہ شہر میں ایک بار پھر سے کشیدگی پھیل گئی ہے۔ منگل کے روز یہاں سیکورٹی فورسز اور مشتبہ شورش پسندوں کے درمیان پھر سے گولی باری ہوئی۔

پولیس کے مطابق راجدھانی امپھال سے تقریباً 107 کلومیٹر دور چوانگفائی علاقہ میں یہ گولی باری منگل کی صبح اس وقت ہوئی جب پولیس نے تلاشی مہم کے دوران دو لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ دونوں مشتبہ افراد کو ایک دن پہلے پولیس اہلکاروں پر ہوئے حملے میں شامل ہونے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس دوران خواتین نے پکڑے گئے دونوں افراد کو چھڑانے کی کوشش کی۔ پھر شورش پسندوں نے پولیس اہلکاروں پر گولیاں برسا دیں۔ جوابی کارروائی میں پولیس نے بھی گولیاں داغیں۔


ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منی پور پولیس کمانڈو اور مشتبہ کوکی دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ فائرنگ واقعہ میں بی ایس ایف کے ایک جوان کو گولی لگی ہے جسے آسام رائفلز کے موریہہ واقع اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا، اور پھر بعد میں امپھال لے جایا گیا۔ زخمی جوان کی شناخت رویندر سنگھ کی شکل میں ہوئی اور وہ خطرے سے باہر بتائے جا رہے ہیں۔ منگل کی صبح علاقے میں بم دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔

اس درمیان کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں منی پور کے حالات پر فکر مندی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’منی پور میں چار لوگوں کا قتل کر دیا گیا۔ کئی لوگ زخمی ہیں، کئی ضلعوں میں کرفیو ہے۔ آٹھ ماہ سے منی پور کے لوگ قتل، تشدد اور تباہی برداشت کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ کب رکے گا؟‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتی ہیں کہ ’’منی پور کی سبھی پارٹیوں کے لیڈران کے مشترکہ نمائندہ وفد نے دہلی آ کر وزیر اعظم سے ملنے کا وقت مانگا تھا، لیکن انھوں نے آج تک وقت نہیں دیا۔ نہ وہ منی پور گئے، نہ منی پور کے بارے میں بات کی، نہ پارلیمنٹ میں جواب دیا، نہ کوئی ایکشن لیا۔ کیا منی پور کو یہی قیادت چاہیے، یا اشتہارات کی طاقت عظیم بتانے کے لیے کافی ہے۔ حکومت کو اب بلاتاخیر منی پور کے سبھی فریقین سے بات چیت کر کے انھیں اعتماد میں لے کر استحکام و امن لانے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانے شروع کرنے چاہئیں۔‘‘


واضح رہے کہ یکم جنوری (پیر) کو منی پور کے تھوبل ضلع میں سیکورٹی اہلکاروں اور شورش پسندوں کے درمیان شدید گولی باری ہوئی تھی۔ اس دوران شورش پسندوں کی گولی سے تین لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور پانچ مزید زخمی ہوئے تھے۔ زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال مین داخل کرایا گیا تھا اور تشدد کے پیش نظر پانچ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ زخمیوں میں 4 پولیس اہلکار اور ایک بی ایس ایف کا کانسٹیبل بتایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔