چھتیس گڑھ کے بلودا بازار میں مظاہرہ کے دوران تشدد، کلکٹر آفس میں توڑ پھوڑ، 200 سے زائد گاڑیاں نذرِ آتش
گزشتہ ماہ کچھ نامعلوم لوگوں نے بلودا بازار ضلع کے گرودپوری میں سَنت امر داس کی عبادت والی جگہ پر موجود پاکیزہ علامت کو نقصان پہنچایا تھا جس کے خلاف ستنامی سماج نے آج کے دن مظاہرہ کا اعلان کیا تھا۔
چھتیس گڑھ کے بلودا بازار ضلع میں مذہبی علامت ’جیت کھمب‘ کو نقصان پہنچائے جانے کے خلاف ستنامی سماج کی تحریک نے آج تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ سڑکوں پر اترے ہزاروں مظاہرین نے کلکٹریٹ آفس میں گھس کر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی۔ اس دوران مظاہرین نے 200 سے زائد گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ وجئے شرما نے ’جیت کھمب‘ کو متاثر کیے جانے کے واقعہ کی عدالتی جانچ کا حکم دے دیا ہے، لیکن ستنامی سماج کی ناراضگی کم نہیں ہو رہی ہے۔ ستنامی سماج کے لوگ صرف عدالتی جانچ کے فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں بلکہ وہ پورے واقعہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اور 16 مئی کی درمیانی شب کو کچھ نامعلوم لوگوں نے بلودا بازار ضلع کے گرودپوری کے مہکونی گاؤں واقع سَنت امر داس کی عبادت والی جگہ پر پاکیزہ علامت جیت کھمب کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس واقعہ کے خلاف ستنامی سماج نے 10 جون یعنی آج یہاں دسہرہ میدان میں احتجاجی مظاہرہ و ضلع مجسٹریٹ آفس کے گھیراؤ کا اعلان کیا تھا۔
اس احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے آج بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو ضلع مجسٹریٹ دفتر کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے کئی مقامات پر رخنات لگا دیے تھے۔ لیکن کثیر تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے لوگ کلکٹریٹ میں گھس گئے اور انھوں نے سیکورٹی گھیرا کو توڑتے ہوئے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اتنا ہی نہیں، بھیڑ نے کلکٹریٹ میں آگ زنی کو بھی انجام دیا۔
مظاہرین نے ایک طرف جہاں کلکٹریٹ میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی، وہیں سڑک کے کنارے کھڑی کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں کئی ویڈیوز میں مظاہرین موٹر سائیکل، کار اور ایک عمارت میں آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں تو بھیڑ نے فائر بریگیڈ محکمہ کی ایک گاڑی کو بھی آگ کے حوالے کر دیا۔ کچھ ویڈیوز میں مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
بلودا بازار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سدانند کمار کا کہنا ہے کہ ’’ستنامی سماج نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کی اپیل کی تھی، لیکن احتجاج نے تشدد کی شکل اختیار کر لیا۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور رخنات کو توڑ کر ضلع مجسٹریٹ دفتر میں گھس گئے۔ انھوں نے دفتر کی عمارت پر پتھراؤ کیا اور وہاں کھڑی کئی گاڑیوں میں آگ لگا دی۔‘‘ سدانند کمار نے بتایا کہ حالات کو قابو میں کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس واقعہ پر چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بلودا بازار میں ہوئے تشدد کا واقعہ فکر انگیز ہے۔ اگر حکومت و انتظامیہ نے وقت پر ضروری قدم اٹھائے ہوتے تو لوگوں کی ناراضگی کو اس حد تک بڑھنے سے روکا جا سکتا تھا۔ ستنامی سماج بابا گھاسی داس کے بتائے امن و خیر سگالی کے راستے پر چلنے والا سماج ہے۔ میں سماج کے لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی ’جیت کھمب‘ کی توڑ پھوڑ کے حادثہ کی عدالتی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ ’’مختلف اداروں اور ستنامی سماج کے نمائندوں کے مطالبہ پر نائب وزیر اعلیٰ وجئے شرما نے حادثہ کی عدالتی جانچ کا حکم دیا ہے۔‘‘ وجئے شرما نے آج صبح ہی ایک بیان میں کہا تھا کہ سماجی خیر سگالی بگاڑنے والے ایسے واقعات ریاست میں کہیں بھی برداشت نہیں کیے جائیں گے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ نائب وزیر اعلیٰ نے سبھی سے سماجی خیر سگالی بنائے رکھنے کی بھی گزارش کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔