ودیشا کا سوریہ مندر دراصل 'بیجامنڈل مسجد' ہے، اے ایس آئی کے خط کے بعد ہندو تنظیمیں ناراض

وجئے مندر مکتی سیوا سمیتی کے اراکین نے اس سلسلے میں ریاستی اور مرکزی حکومت کو خط لکھ کر اس مقام کا دوبارہ سروے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سوریہ مندر، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سوریہ مندر، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے بھوجشالہ کے بعد اب ودیشا میں مندر-مسجد کا تنازعہ سامنے آیا ہے۔ دراصل یہاں واقع وجئے سوریہ مندر کو آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا نے 1951 کے گزٹ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے بیجا منڈل مسجد قرار دے دیا ہے۔ اے ایس آئی کے اس خط کے بعد ہندو تنظیمیں ناراض ہوگئی ہیں اور اس سلسلے میں وجئے مندر مکتی سیوا سمیتی کے اراکین نے کلکٹر کو عرضداشت سونپتے ہوئے بیجامنڈل کو مسجد بتائے جانے پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔

اے بی پی نیوز میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وجئے مندر مکتی سیوا سمیتی کے اراکین کے ذریعہ رکن قانون سازیہ مکیش ٹنڈن کی قیادت میں کلکٹریٹ پہنچ کر ڈی ایم اور ایس پی کے نام اس معاملے پرعرضداشت سونپی گئی اور مرکزی حکومت کو خط لکھ کر اس مقام کا دوبارہ سروے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مکیش ٹندن نے بتایا کہ ہندو-مسلم کا تنازعہ الگ مقام دیے جانے کے بعد پوری طرح ختم ہو چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم لوگ بھی اے ایس آئی کے فیصلے کو لے کر ہندوؤں کی حمایت میں ہیں۔ دوسری طرف ڈی ایم کا کہنا ہے کہ جو اے ایس آئی کے دستاویزوں میں بتایا گیا تھا، اسی کو انہوں نے اپنے خط میں لیا ہے۔ ناگ پنچمی پر پوجا کو لے کر جو روایت اور عوامی جذبات پہلے سے چلے آرہے ہیں اسی کو پورا کیا جا رہا ہے۔


واضح ہو کہ دہائیوں سے ہندو عقیدت مند ناگ پنچمی پر اس مقام کے باہر مذہبی رسومات کی ادائیگی کرتے تھے۔ اسی سلسلے میں کچھ تنظیموں نے احاطے میں داخلہ اور پوجا کرنے کی اجازت مانگی جس پر ضلع مجسٹریٹ نے لوگوں کے مطالبہ سے جڑے خط کو اے ایس آئی کے پاس بھیج دیا۔ اس کے بعد اے ایس آئی نے خط کا جو جواب دیا، اس سے تنازعہ پیدا ہوگیا۔ اے ایس آئی نے 1951 کے گزٹ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس مقام کو بیجا 'منڈل مسجد' کی شکل میں درجہ بندی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔