لکھیم پور: متاثرہ کسانوں کو یوپی میں انصاف کا بھروسہ نہیں، کیس باہر منتقل کرنے کامطالبہ

تشدد میں مارے گئے لوپریت کے والد نے کہا کہ سبھی ثبوت ہونے کے باوجود ہم ایک ہاری ہوئی لڑائی لڑ رہے ہیں، ریاستی انتظامیہ ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

لکھیم پور کھیری تشدد، فائل تصویر آئی اے این ایس
لکھیم پور کھیری تشدد، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال 3 اکتوبر کو ہوئے تشدد کے دوران مرکزی وزیر اجئے مشرا ٹینی کے بیٹے کے قافلے کے ذریعہ مبینہ طور پر روند کر مار دیئے گئے چار کسانوں کے کنبہ اب اس معاملے کو اتر پردیش سے باہر لے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ متاثرین کو اندیشہ ہے کہ اب ریاست میں وہ انصاف حاصل نہیں کر سکیں گے۔

جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گروندر سنگھ کے بڑے بھائی گرسیوک سنگھ نے کہا کہ معاملہ دہلی میں منتقل کیا جانا چاہیے۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ کارروائی یہاں متاثر ہو رہی ہے۔ کسانوں کو دھمکی دینے والی ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود مرکزی وزیر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اتر پردیش حکومت کا رویہ الگ ہے۔ اتر پردیش میں انصاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔


تشدد میں مارے گئے 19 سالہ لوپریت سنگھ کے والد ستنام سنگھ نے کہا کہ سبھی ثبوت ہونے کے باوجود ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں کہ ہم ایک شکست والی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ریاست ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر برسرعام بیان دے رہے ہیں کہ انھوں نے لکھیم پور کھیری میں بی جے پی کی جیت یقینی کر کے اپنی بے گناہی ثابت کی ہے۔

متاثرہ نچھتر سنگھ کے بیٹے جگدیپ سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں انصاف پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اہم ملزم کو ایس آئی ٹی کے ذریعہ عدالت میں ثبوت پیش کرنے کے باوجود آسانی سے ضمانت دے دی گئی۔ واقعہ قبل سے منصوبہ بند اور لاپروائی کا کام نہیں تھا۔ یہ ملک کے سب سے اندوہناک جرائم میں سے ایک تھا۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کے لیے انصاف یقینی کرنے کے لیے اب ہم معاملے کو دہلی یا کہیں اور منتقل کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔