ورون گاندھی اور ان کی والدہ مینکا بی جے پی کی ورکنگ کمیٹی سے باہر، لکھیم پور معاملہ پر ٹوئٹ کرنے کی سزا!

بی جے پی نے اپنی نئی ورکنگ کمیٹی میں بیشتر نئے چہروں کو جگہ دی ہے جن میں مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا، گری راج سنگھ، چھتیس گڑھ میں اجے چندراکر، لتا اوسینڈی، مدھیہ پردیش میں وزیر نروتم مشرا شامل ہیں۔

ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ورون گاندھی اور ان کی والدہ مینکا گاندھی کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی نیشنل ورکنگ کمیٹی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوپی کے لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ میں ورون گاندھی کے لگاتار ٹوئٹ کرنے کے بعد یہ قدم اٹھاتے ہوئے انہیں سزا دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے لکھیم پور واقعہ کے حوالہ سے لگاتار ٹوئٹ کئے تھے اور کسانوں کو نشانہ بنائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی معمول کا عمل ہے۔

غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری میں کسانوں پر گاڑی چڑھانے کے واقعہ کے حوالہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے بدھ کے روز ایک ویڈیو شیئر کیا تھا۔ جمعرات کو انہوں نے اس واقعہ کا ایک دوسرا ویڈیو شیئر کیا۔ دوسرے ویڈیو کی کوالٹی پہلے والے سے بہتر ہے اور اس میں مناظر واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ تاہم، اس ویڈیو کی تاحال تصدیق نہیں ہوئی ہے۔


لکھیم پور کھیری تشدد کے واقعہ میں 8 افراد کی جان گئی تھی، جس میں چار کسان شامل ہیں۔ تشدد اس وقت بھڑکا جب کالی ایس یو گاڑی مظاہرہ کر رہے کچھ کسانوں کو روندتے ہوئے گزر گئی۔ ورون گاندھی نے ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے جمعرات کو لکھا تھا کہ بے قصور کسانوں کا خون بہانے والوں کا سزا دینی ہوگی۔

بی جے پی نے اپنی نئی ورکنگ کمیٹی میں بیشتر نئے چہروں کو جگہ دی ہے جن میں مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا، گری راج سنگھ، چھتیس گڑھ میں اجے چندراکر، لتا اوسینڈی، مدھیہ پردیش میں وزیر نروتم مشرا شامل ہیں۔ اس بار جگہ پانے سے محروم رہ جانے والے لوگوں میں ڈاکٹر سبرامنیم سوامی، مینکا گاندھی، ورون گاندھی اور ونے کٹیار اہم ہیں۔ پارٹی کے صدر جگت پرکاش نڈا نے پیٹرو پکشا گزر جانے کے بعد شاردیہ نوراتری کے پہلے دن 344 رکنی قومی ورکنگ کمیٹی کا اعلان کیا۔ نئے پارلیمانی بورڈ کے اعلان کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔