اتراکھنڈ: یونیفارم سول کوڈ کا مسودہ تیار، شادی اور طلاق کے لیے کئی اہم سفارشات، اہم نکات یہاں پڑھیں
کمیٹی کے رکن جسٹس (سبکدوش) رنجنا پرکاش دیسائی نے بتایا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ پر مسودہ تیار ہے اور کمیٹی جلد اپنی رپورٹ حکومت کو سونپ دے گی۔
ایک طرف ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ کو لے کر مباحث جاری ہیں، اور دوسری طرف اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ تیار ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایکسپرٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ شادی کو لے کر سبھی مذاہب کے لیے یکساں انتظام ہو اور ساتھ ہی کمیٹی نے پرسنل لاء کے کثرت ازواج پر روک لگانے کی بھی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ کثرت ازواج میں خواتین کا استحصال ہوتا ہے۔
کمیٹی کے رکن جسٹس (سبکدوش) رنجنا پرکاش دیسائی نے بتایا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ پر مسودہ تیار ہے اور کمیٹی جلد اپنی رپورٹ حکومت کو سونپ دے گی۔ انھوں نے بتایا کہ 63 مرتبہ کمیٹی کی میٹنگ ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے لوگوں اور سیاسی پارٹیوں سے بھی اس بارے میں مشورہ لیا۔ ساتھ ہی اتراکھنڈ کے دہلی میں رہنے والے لوگوں سے بھی صلاح و مشورہ کیا۔ رنجنا دیسائی نے کہا کہ کمیٹی نے سبھی طرح کے نظریات پر اور ریاست کی سبھی روایات پر غور کیا۔
بتایا جاتا ہے کہ کمیٹی کے مطابق سبھی مذاہب کی لڑکیوں کی شادی کی عمر یکساں طور پر کم از کم 18 سال کی جائے گی۔ مسلم مذہب میں بالغ ہونے پر لڑکیوں کی شادی کرتے ہیں، جبکہ لڑکیوں کے لیے شادی کی طے عمر 18 سال ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سبھی مذاہب میں شوہر-بیوی کے لیے بچہ گود لینے کا عمل آسان کیا جائے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے کہا ہے کہ ملکیت پر جنسی برابری لائی جائے۔ یعنی سبھی مذہب میں بیٹے کے علاوہ بیٹی (شادی شدہ یا غیر شادی شدہ) والدین کی کمائی ملکیت اور وراثت کی ملکیت میں برابر کے شراکت دار ہوں گے، جبکہ بیٹے کی موت ہونے پر اس کی بیوہ کا حق ہوگا۔
آئیے یہاں جانتے ہیں کمیٹی کی کچھ اہم سفارشات کے بارے میں:
شادی کی تعدد مقرر کی جائے، یعنی صرف ایک ہو۔ پرسنل لاء کے کثرت ازواج پر روک لگائی جائے۔
سبھی شادی شدہ جوڑے کے لیے میرج رجسٹریشن لازم کیا جائے۔
طلاق کے لیے سبھی مذاہب کے لیے یکساں انتظام ہو۔
طلاق میں دونوں ہی فریقین کے لیے انتظام اور ضابطہ یکساں ہو اور قانونی حقوق برابر رکھے جائیں۔
پرسنل لاء کے تحت طلاق پر پابندی لگائی جائے۔
اخراجات اور شادی شدہ خاتون کے حق پر یکساں انتظام ہو۔
طلاق لینے والے لوگوں کے تحفظ یا والدین کی موت ہو جانے پر بچوں کے محافظ کا کلاسفکیشن کیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔