اتراکھنڈ: جکھنیالی میں بادل پھٹنے سے 2 افراد کی موت، کیدارناتھ میں 200-150 مسافر پھنسے

پہاڑوں پر کئی جگہ حالات بد سے بدتر ہیں۔ ریاست کی سبھی ندیوں کی آبی سطح لگاتار بڑھتی جا رہی ہے، ٹہری ضلع کے گھنسالی میں بادل پھٹنے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور ایک دیگر شخص زخمی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اتراکھنڈ میں بادل پھٹنے کا اندوہناک واقعہ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اتراکھنڈ میں بادل پھٹنے کا اندوہناک واقعہ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ میں لگاتار ہو رہی بارش لوگوں کے لیے وبالِ جان بن گئی ہے۔ پہاڑ سے لے کر میدان تک صرف پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔ پہاڑ پر کئی جگہ حالات بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ ریاست کی سبھی ندیوں کی آبی سطح لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ سبھی برساتی نالے گدیرے بھی طغیانی پر ہیں۔ ٹہری ضلع کے گھنسالی میں بادل پھٹنے کا واقعہ لوگوں پر مزید مصیبت بن گیا ہے۔ اس واقعہ میں دو لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور ایک دیگر کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

گھنسالی اسمبلی حلقہ کے جکھنیالی میں نوتاڑ گدیرے میں بادل پھٹنے سے گدیرے کے پاس کھلے ہوٹل کے بہنے اور میال گاؤں میں گھنسالی-چربٹیا موٹر سڑک کو جوڑنے والی پلیا منہدم ہونے کی خبر ہے۔ پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے حادثہ پر روانہ ہو چکی ہیں۔ شدید بارش کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی کے نظریہ سے بجلی محکمہ کے ذریعہ شَٹ ڈاؤن کیا گیا ہے۔ پی ڈبلیو ڈی کے اے ای بھی موقع پر موجود ہیں۔ راحت و بچاؤ کے لیے جے سی بی بھی روانہ کر دی گئی ہے۔


یہاں ایک ہی کنبہ کے تین لوگوں کے لاپتہ ہونے کی خبر تھی جن میں سے دو افراد کی لاشیں برآمد ہو گئی ہیں۔ ایک شخص زخمی ملا ہے۔ مہلوک شوہر-بیوی  ہیں، جبکہ زخمی ان کا بیٹا بتایا جا رہا ہے۔ بھانو پرساد (50 سال) اور نیلم دیوی (45 سال) کی موت ہوئی ہے، جبکہ 28 سالہ بیٹا ویپن زخمی ہوا ہے۔

دوسری طرف کیدارناتھ پیدل سڑک میں بھیم بلی کے گدیرے میں بادل پھٹنے سے راستہ میں رخنات پیدا ہو گئے ہیں۔ کئی جگہ ملبہ اور بولڈر گر گئے ہیں جس سے پیدل راستہ کا تقریباً 30 میٹر حصہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یہاں 200-150 مسافر بری طرح پھنس گئے ہیں جنھیں نکالنے کی کوششیں چل رہی ہیں۔ واقعہ کے بعد پیدل راستہ پر آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔ اب تک کسی جانی نقصان کی خبر نہیں ہے۔ بھیم بلی میں بادل پھٹنے کے بعد موقع پر ریسکیو ٹیمیں تعینات ہیں اور سرگرمی کے ساتھ اپنا کام کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔