اتر پردیش: متھرا مسجد میں ہنومان چالیسا پڑھنے والے چاروں نوجوانوں کو بھیجا گیا جیل

گووردھن علاقہ واقع عیدگاہ میں ہنومان چالیسا پڑھنے والے نوجوانوں کے نام سوربھ لمبردار، راگھو متل، کانہا اور کرشنا ٹھاکر ہیں۔ یہ سبھی گووردھن علاقہ میں ہی رہتے ہیں۔

تصویر بشکریہ دیویہ بھارت
تصویر بشکریہ دیویہ بھارت
user

تنویر

اتر پردیش کے متھرا واقع گووردھن علاقے میں آج اس وقت ماحول میں کشیدگی دیکھنے کو ملی جب عیدگاہ میں چار نوجوانوں نے ہنومان چالیسا پڑھنا شروع کر دیا۔ منگل کی صبح ہنومان چالیسا کے اس ورد کا ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے پولس فوراً حرکت میں آئی اور چاروں نوجوانوں کو پہلے تو حراست میں لیا، اور پھر امن و امان کو نقصان پہنچانے سے متعلق مختلف دفعات میں چالان کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق عیدگاہ میں ہنومان چالیسا پڑھنے والے نوجوانوں کے نام سوربھ لمبردار، راگھو متل، کانہا اور کرشنا ٹھاکر ہیں۔ یہ سبھی گووردھن علاقے میں ہی رہتے ہیں، اور جب ان سے ہنومان چالیسا عیدگاہ میں پڑھنے کی وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے کہا کہ وہ بھائی چارہ بڑھانے کے مقصد سے ایسا کر رہے تھے۔ نوجوانوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مندر میں نماز پڑھی جا سکتی ہے تو پھر مسجد میں ہنومان چالیسا کیوں نہیں پڑھا جا سکتا۔ دراصل کچھ دن قبل متھرا میں ہی ایک مندر میں دو مسلمانوں کے نماز پڑھنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔


بہر حال، مسجد میں ہنومان چالیسا پڑھنے سے علاقے میں حالات کچھ کشیدہ ضرور ہوئے، لیکن ابھی تک کسی نے اس سلسلے میں کوئی تحریری شکایت پولس میں نہیں دی ہے۔ پولس نے اپنی طرف سے ہی کارروائی کرتے ہوئے چاروں نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گورو گروور کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ متھرا ضلع ہندو-مسلم خیر سگالی کی علامت کی شکل میں جانا جاتا ہے، اور ایسے میں کسی بھی طبقہ کے شخص کو امن و امان کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔