اتر پردیش: بارش کے بعد پانی سے بھرے گڈھوں میں ڈوب کر 5 بچوں کی موت، گھر والوں کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار

پہلا حادثہ سہارنپور کے گنگوہ میں ہوا جہاں 11 سالہ جاوید اور 9 سالہ امن گڈھے میں ڈوب گئے، جبکہ دوسرا حادثہ مظفر نگر کے دبھیڑی میں ہوا جہاں ایک ہی کنبہ کے تین معصوم بچے گڈھے میں ڈوبنے سے ہلاک ہو گئے۔

<div class="paragraphs"><p>معصوم بچوں کی لاش کے پاس جمع بھیڑ</p></div>

معصوم بچوں کی لاش کے پاس جمع بھیڑ

user

آس محمد کیف

گزشتہ 48 گھنٹوں سے سہارنپور ڈویژن میں ہو رہی موسلادھار بارش نے غریب مزدوروں کے پانچ بچوں کی جان لے لی۔ دل دہلا دینے والے اس واقعہ میں سہارنپور کے ایک گاؤں میں 2 اور مظفر نگر کے دبھیڑی گاؤں میں 3 بچے پانی سے بھرے گڈھے میں ڈوبنے سے موت کی نیند سو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ہی مقامات پر گڈّھے پانی سے بھرے ہوئے تھے جس کی وجہ سے گہرائی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا اور انجانے میں بچے اس میں گر کر ڈوب گئے۔ مظفر نگر کے دبھیڑی گاؤں میں جس گڈھے میں گرنے سے 3 بچوں کی موت ہوئی ہے اسے اینٹ بھٹہ پر اینٹ پاتھنے کے مقصد سے پتھیر کے لیے کھودا گیا تھا۔

اتر پردیش: بارش کے بعد پانی سے بھرے گڈھوں میں ڈوب کر 5 بچوں کی موت، گھر والوں کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار

پہلا حادثہ سہارنپور کے گنگوہ میں ہوا جہاں 11 سالہ جاوید اور 9 سالہ امن تالاب کے لیے کھودے گئے گڈھے میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ دوسرا حادثہ مظفر نگر کے بڈھانا تھانہ حلقہ کے دبھیڑی میں ہوا جہاں ایک ہی کنبہ کے تین معصوم بچے پانی سے بھرے گڈھے میں گرے اور داعیٔ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ تینوں بچوں کی ایک ساتھ دردناک موت دیکھ کر اہل خانہ میں کہرام مچ گیا۔ خبر ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی، لیکن گھر والوں نے کسی بھی طرح کی کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔


دردناک حادثہ کے ایک چشم دید بچے نے بتایا کہ گاؤں کے باہر ہم 7-6 بچے اینٹ بھٹہ کی پتھیر کے مقصد سے کھودی گئی زمین کے پاس کھیل رہے تھے۔ اسعد، فیصل اور احسان پیر پھسلنے کی وجہ سے پانی بھرے پتھیر کے گڈھوں میں گر گئے۔ یہ دیکھ کر ہم سب بچے بری طرح خوفزدہ ہو گئے اور ہم نے گھر والوں کو جا کر پورے معاملے کی اطلاع دی۔ بچوں کے ڈوبنے کی خبر ملتے ہی گاؤں والوں میں افرا تفری پھیل گئی اور آناً فاناً میں سینکڑوں دیہی عوام موقع پر پہنچ گئے۔ لیکن تب تک بہت تاخیر ہو چکی تھی۔ گاؤں والوں نے پانی میں ڈوبے بچوں کو باہر تو نکال لیا، لیکن تب تک تینوں کی موت ہو چکی تھی۔ ایک ہی کنبہ کے تین بچوں کی لاشیں ایک ساتھ دیکھ کر پورے گاؤں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ مہلوک بچوں میں سے دو حقیقی بھائی تھے اور ایک بچہ تو اپنے والدین کا اکلوتا بچہ تھا۔

<div class="paragraphs"><p>مہلوکین کی لاشیں</p></div>

مہلوکین کی لاشیں

محمد اسعد (7 سال)، محمد فیصل (6 سال) اور محمد احسان (10 سال) کے چچا شیر خان نے بتایا کہ علاقہ میں پتھیر کے لیے بنائے گڈھوں کو جے سی بی کی مدد سے کھدوایا گیا ہے اور یہی حادثہ کی وجہ بنا۔ پتھیر میں صرف دو ڈھائی فُٹ گہرا پانی ہی تھا لیکن جہاں بیچ بیچ میں جے سی بی سے گڈھے کھوائے گئے تھے، وہاں بچوں کے ڈوبنے لائق پانی جمع ہو گیا ہے۔ شیر خان کا کہنا ہے کہ ’’بچوں کو نکالنے کے دوران ہمارے اوپر سے بھی پانی گزر رہا تھا۔ اس میں بھٹہ مالک کی لاپروائی ہے۔‘‘


گنگوہ میں ہلاک ہوئے دونوں بچوں کے گھر والوں نے بھی ٹھیکیدار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے جنھوں نے گڈھے بند نہیں کروائے۔ دونوں ہی فیملی نے اپنے اپنے بچوں کا پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر دیا۔ دبھیڑی میں ہلاک بچوں کے والدین نے بھی اپنے بچوں کا پوسٹ مارٹم نہ کرانے کا فیصلہ کیا۔ حالانکہ پولیس فورس کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچے بڈھانہ کوتوالی انسپکٹر برجیش شرما نے تینوں لاشوں کا پنچ نامہ بھر کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجنا چاہا، لیکن اہل خانہ نے صاف انکار کر دیا۔ انھوں نے پولیس کو ایک تحریر دی جس میں لکھا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی موت پر کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔