’ہندوستان میں حقوق انسانی کی حالت خراب، جموں و کشمیر دہشت گردی سے نبرد آزما‘، امریکی رپورٹ میں دعویٰ
امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 2022 میں عدالتی حراست میں قتل، پریس کی آزادی، مذہبی و نسلی اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کے معاملے دیکھنے کو ملے۔
ہندوستان میں حقوق انسانی کی صورت حال کو لے کر ایک امریکی رپورٹ سامنے آئی ہے جو فکر انگیز ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں حقوق انسانی کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ جموں و کشمیر کے دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کی بات بھی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے 20 مارچ کو حقوق انسانی کے ایشو پر سالانہ اینالیٹیکل رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں محکمہ نے این سی آر بی کے اعداد و شمار جاری کیے۔ اس میں ہندوستان میں ہو رہے اہم حقوق انسانی کے ایشوز اور غلط سلوک کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 2022 میں جیوڈیشیل کسٹڈی (عدالتی حراست) میں قتل، پریس کی آزادی، مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو ہدف بنایا گیا۔ اس دوران حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے کئی واقعات سامنے آئے۔ امریکی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں حکومت کی سبھی سطحوں پر آفیشیل بدعنوانی کے لیے جوابدہی کی کمی ہے۔ ایسے میں جرائم پیشوں کو وقت پر سزا نہیں مل پاتی ہے۔ رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے میں نرمی، تربیت یافتہ پولیس افسران کی کمی اور بوجھ سے دبی اور وسائل کی کمی والے عدالتی نظام کی وجہ سے معاملوں میں سزا کی شرح بھی بے حد کم ہے۔
امریکی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر روک، پرامن طریقے سے جمع ہونے پر پابندی، ملک اور بیرون ممالک کے بین الاقوامی حقوق انسانی تنظیموں کو ہراساں کیے جانے کے بھی واقعات ہوئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بھی امریکی حکومت کی طرف سے اس طرح کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جسے ہندوستان کی طرف سے خارج کر دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی یہ سالانہ حقوق انسانی رپورٹ امریکی پارلیمنٹ کو دنیا بھر میں ہو رہی حقوق انسانی کی صورت حال کے بارے میں جانکاری دیتی ہے۔ سالانہ رپورٹ میں ایران، شمالی کوریا اور میانمار جیسے کئی دیگر ممالک کے ساتھ روس اور چین میں بھی بڑے پیمانے پر ہوئی حقوق انسانی کی خلاف ورزی والے واقعات کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔