ہندوستان پر امریکی صدر کے الزامات، کیا اب بھی ’نمستے ٹرمپ‘ کریں گے مودی جی! چدمبرم

چدمبرم نے ٹوئٹ کیا کہ ٹرمپ نے چین اور روس کے ساتھ ہندوستان پر بھی کووڈ کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد چھپانے کا الزام لگایا ہے، کیا مودی جی اب بھی ان کے اعزاز میں ’نمستے ٹرمپ‘ اور ریلی کریں گے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر رہنما پی چدمبرم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ کیا پی ایم مودی اب بھی اپنے دوست اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعزاز میں 'نمستے ٹرمپ' کا اہتمام کریں گے؟ چدمبرم نے یہ طنز امریکی صدر کی طرف سے ہندوستان پر کورونا متاثرین اور موت کے اعداد و شمار چھپانے کے الزامات عائد کرنے کے پس منظر میں کیا ہے۔ امریکی صدارتی مباحثے کے دوران ٹرمپ نے چین اور روس کے ساتھ ہندوستان پر بھی اس وبا کے اعداد و شمار چھپانے کا الزام عائد کیا ہے۔

چدمبرم نے ٹوئٹ کیا، "ڈونالڈ ٹرمپ نے چین اور روس کے ساتھ ہندوستان پر بھی مشترکہ طور پر کووڈ کے سبب ہونے والی اموات کی تعداد چھپانے کا الزام لگایا، انہوں نے تینوں ممالک پر سب سے زیادہ فضائی آلودگی پھیلانے کا بھی الزام لگایا۔ کیا مودی جی اب بھی اپنے پسندیدہ دوست کے اعزاز میں ’نمستے ٹرمپ‘ اور ریلی کریں گے؟‘‘


واضح رہے کہ امریکی صدارتی مباحثے کے پہلے مرحلے کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اپنائے گئے اقدامات کا دفاع کیا تھا۔ دراصل ان کے ڈیموکریٹک پارٹی کے حریف جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ملک میں 70 لاکھ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہیں لیکن صدر ٹرمپ کے پاس اس سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

اس بار مباحثے کے دوران ٹرمپ نے کہا، "جب آپ تعداد کے بارے میں بات کرتے ہیں تو آپ نہیں جانتے کہ چین میں کتنے افراد کی موت ہوئی؟ آپ نہیں جانتے کہ روس میں کتنے افراد کی موت ہوئی؟ آپ کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ہندوستان میں کتنے افراد کی موت ہوئی؟ انہوں نے جو بتایا ہے وہ حقیقت نہیں ہے۔ یہ ملک آپ کو ایک نمبر بتاتے ہیں اور آپ اسے درست مان لیتے ہیں۔


خیال رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ طویل عرصے سے چین پر کورونا وائرس کے انفیکشن کو پھیلانے کا الزام لگاتے رہے ہیں، جہاں یہ وبا پچھلے سال دسمبر میں پھیل گئی تھی اور اس کے بعد پھر پوری دنیا میں اس سے لوگ متاثر ہوئے۔ دنیا بھر میں اس وبا کی وجہ سے لگ بھگ 10 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 30 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔