ہاتھرس عصمت دری: ملک بھر میں سخت غم و غصہ، متاثرہ کنبہ سے ملاقات کرنے جائیں گے راہل-پرینکا

ہاتھرس اجتماعی عصمت دری نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور یوپی حکومت کے خلاف لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے، دریں اثنا، راہل گاندھی اور پرینکا گاندی نے کہا ہے کہ وہ متاثرہ کنبہ سے ملاقات کریں گے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہاتھرس اجتماعی آبروریزی کے خلاف عوام میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے اور ملک بھر میں اس اندوہناک واقعہ کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ یوپی ایس آئی ٹی نے اس معاملہ میں جانچ شروع کر دی ہے اور یوگی حکومت نے متاثرہ کنبہ کو معاوضہ فراہم کر کے ان کا غصہ کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

دریں اثنا، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے اعلان کیا ہے کہ ہاتھرس جاکر متاثرہ کنبہ سے ملاقات کریں گے۔ تاہم، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو متاثرہ کے گاؤں تک جانے کی اجازت دی جائے گی اس کے امکانات بہت کم ہی نظر آ رہے ہیں۔ دراصل انتظامیہ کی جانب سے گاؤں کے اطراف بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے اور متاثرہ کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے جانے والوں کو یوگی کی پولیس حراست میں لے رہی ہے اور کسی بھی قیمت پر متاثرہ کے کنبہ سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ قبل ازیں، جب متاثرہ کی موت ہوئی تھی تو پرینکا گاندھی نے متاثرہ کے والد سے فون پر بات کی تھی۔ اس معاملہ میں پرینکا گاندھی نے یوگی آدتیہ ناتھ کا استعفیٰ طلب کیا ہے۔


پرینکا گاندھی نے جمعرات کے روز ٹوئٹ کیا، ’’ہاتھرس جیسا ہولناک واقعہ بلرامپور میں بھی پیش آیا۔ لڑکی کا ریپ کر کے اس کے پیر اور کمر توڑ دی گئی۔ اعظم گڑھ، باغپت، بلندشہر میں بھی بچیوں سے درندگی ہوئی۔ یوپی میں پھیلے جنگل راج کی حدیں پار ہوگئی ہیں، مارکیٹنگ، تقاریر سے نظام قانون نہیں چلتا۔ یہ وزیر اعلیٰ کی جوابدہی کا وقت ہے، عوام کو جواب چاہیے۔‘‘

وہیں راہل گاندھی نے لکھا، ’’یوپی کے جنگل راج میں بیٹیوں پر ظلم اور حکومت کی سینہ زوری جاری ہے۔ کبھی جیتے جی عزت و احترام نہیں دیا اور آخری رسومات ادا کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ بی جے پی کا نعرہ ’بیٹی بچاؤ‘ نہیں بلکہ حقائق چھپاؤ، اقتدار بچاؤ ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے ہاتھرس واقعہ پر بدھ کے روز بھی ٹوئٹ کیا تھا، انہوں نے لکھا، ’’یہ سب دلتوں کو دبا کر انہیں سماج میں ان کا ’مقام‘ دکھانے کے لئے یو پی حکومت کی شرمناک چال ہے۔ ہماری لڑائی اسی گھناؤنی ذہنیت کے خلاف ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 01 Oct 2020, 10:54 AM