بنارس ہندو یونیورسٹی میں ’سندرکانڈ کے پاٹھ‘ پر ہنگامہ، پروکٹوریل بورڈ نے بند کر دیا مائک!
اگزامنیشن کنٹرولر دفتر کے باہر طلبا مائک لگا کر سندرکانڈ کا پاٹھ کر رہے تھے تبھی پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم پہنچی اور تیز آواز کا حوالہ دیتے ہوئے سندرکانڈ پاٹھ کے درمیان ہی مائک بند کر دیا۔
بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں ’سندر کانڈ‘ (ہنومان چالیسا) پاٹھ کو درمیان میں ہے جبراً روکے جانے کا معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ معاملہ یونیورسٹی طلبا اور پروکٹوریل بورڈ کے درمیان پیش آیا ہے جس نے طلبا میں زبردست ناراضگی پیدا کر دی ہے۔ الزام ہے کہ یونیورسٹی طلبا بیٹھے تھے اور سندر کانڈ کا پاٹھ چل رہا تھا، تبھی پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم پہنچی اور تیز آواز کا حوالہ دیتے ہوئے مائک کو بند کر دیا۔
دراصل بی ایچ یو میں پی ایچ ڈی داخلہ کے لیے خالی سیٹوں کی فہرست جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کچھ طلبا پانچ دنوں سے اگزامنیشن کنٹرولر دفتر کے باہر دھرنا دے رہے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ منگل کا دن ہونے کے ناطے دھرنا والی جگہ پر ہم لوگ سندرکانڈ کا پاٹھ کر رہے تھے، جسے پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم نے درمیان میں ہی بند کر دیا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق اگزامنیشن کنٹرولر دفتر کے باہر طلبا کے ذریعہ مائک لگا کر ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا جا رہا تھا جس سے دفتری کاموں میں خلل پیدا ہو رہا تھا۔ اسی کو دیکھتے ہوئے پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم مظاہرے والی جگہ پر پہنچی اور تیز آواز کا حوالہ دیتے ہوئے مائک کو بند کر دیا۔ اس سے طلبا ناراض ہو گئے اور پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم کے ساتھ دھکا مکی بھی کی۔
دھرنے پر بیٹھے طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ ان کے پانچ نکاتی مطالبات پر کوئی غور نہیں کیا جا رہا ہے۔ دھرنا والی جگہ پر کوئی ذمہ داری کے ساتھ بات کرنے کے لیے بھی نہیں آیا۔ طلبا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پروکٹوریل بورڈ کے ذریعہ ہم لوگوں کا دھرنا ختم کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ ہم لوگ تو سندر کانڈ کا پاٹھ کر رہے تھے، تبھی پروکٹوریل بورڈ کی ٹیم پہنچی اور مائک کو بند کر دیا۔
اس معاملے میں چیف پراکٹر شیو پرکاش سنگھ کا بیان میڈیا میں سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی انھیں پوری جانکاری نہیں ہے، لیکن بچے جس جگہ پر دھرنا دے رہے ہیں وہاں سندرکانڈ کا پاٹھ مائک لگا کر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ بچوں کے ذریعہ اس سلسلے میں کوئی اجازت بھی نہیں لی گئی تھی۔ حالانکہ چیف پراکٹر نے اس پورے معاملے کی جانچ کروانے کی بات کہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔