یوپی پی سی ایل: بجلی چوروں کے خلاف اگست میں ہوئی سخت کارروائی، پکڑے گئے 371 چور، 57 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد

بجلی کارپوریشن کے افسران کا کہنا ہے کہ صبح میں چھاپہ ماری کی کارروائی ہو رہی ہے، بیشتر چوری والے علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر یہ کارروائی ہو رہی ہے، چوروں پر مقدمہ درج کر جرمانہ لگایا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش پاور کارپوریشن لمیٹڈ (یو پی سی ایل) بجلی چوروں پر نکیل کسنے کے لیے لگاتار چھاپہ ماری کی کارروائی کر رہی ہے۔ بجلی کارپوریشن (پاور کارپوریشن) کی سخت کارروائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگست ماہ میں مجموعی طور پر 371 بجلی چوروں کو پکڑا گیا ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے بجلی کی چوری کر رہے تھے۔ ان سبھی پر مجموعی طور سے بجلی کارپوریشن نے 57 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

بجلی کارپوریشن کے افسران کا کہنا ہے کہ چھاپہ ماری کی یہ کارروائی بوقت صبح کی جا رہی ہے۔ زیادہ چوری والے علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ جو بھی بجلی چوری کرتے ہوئے پایا جا رہا ہے اس پر مقدمہ درج کر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس طرح بجلی چوری سے بجلی لائن میں خرابی پیدا ہوتی ہے، ساتھ ہی اوور لوڈنگ کا مسئلہ بھی پیدا ہو جاتا ہے۔ جس سے دوسرے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی چوری کی وجہ سے پیدا خرابیوں کے سبب بجلی گل ہونے کا مسئلہ بھی پیش آتا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق بھوپورا واقع ڈیفنس کالونی، کرشنا وِہار کُٹی، پنچ شیل کالونی اور آکسی ہوم سوسائٹی کی 8 گھنٹے بجلی گل رہی۔ اس سے یہاں کے 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ بوقت صبح لوگوں کو پانی تک نصیب نہیں ہو سکا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رات تقریباً 2 بجے بجلی کٹ گئی تھی۔ صبح تک بھی بجلی معمول کے مطابق نہیں رہی۔ بجلی گھر پر شکایت کرنے سے لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ 33 ہزار کی لائن میں خرابی ہے۔ اس کے بعد جب لوگوں نے افسران کو فون کیا تو انھوں نے بھی یہی بتایا کہ خرابی کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔ صبح تقریباً 10 بجے بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق ہونی شروع ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔