عصمت دری متاثرہ کی ’کنڈلی‘ جانچ کرنے کے حکم پر ’سپریم‘ روک، ’مانگلک‘ بتا کر ملزم نے شادی سے کیا تھا انکار
ایک پروفیسر پر الزام ہے کہ اس نے پہلے خاتون کو شادی کا جھانسہ دیا، پھر پروفیسر نے خاتون کے ساتھ جنسی تعلقات بنائے، جب متاثرہ نے پروفیسر پر شادی کے لیے دباؤ بنایا تو اس نے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی ہے جس میں لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂ نجومیات کے سربراہ کو مبینہ عصمت دری متاثرہ کی کنڈلی کی جانچ کر کے یہ طے کرنے کے لیے کہا تھا کہ وہ ’مانگلک‘ ہے یا نہیں۔ اس معاملے کا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔ دراصل عصمت دری کے ملزم پروفیسر نے عصمت دری متاثرہ کو مانگلک بتا کر شادی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس برج راج سنگھ نے اس پر لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ نجومیات کے صدر کو عصمت متاثرہ کی کنڈلی جانچ کر یہ بتانے کو کہا تھا کہ وہ مانگلک ہے یا نہیں۔ یونیورسٹی کو اس کے لیے ہائی کورٹ نے 10 دن کا وقت دیا تھا۔
دراصل الٰہ آباد یونیورسٹی کے ایک پروفیسر پر الزام ہے کہ اس نے پہلے خاتون کو شادی کا جھانسہ دیا۔ پھر پروفیسر نے خاتون کے ساتھ جنسی تعلقات بھی بنائے۔ جب متاثرہ نے پروفیسر پر شادی کے لیے دباؤ بنایا تو اس کی کنڈلی میں ’مانگلک‘ ہونے کی بات بتاتے ہوئے شادی سے ہی منع کر دیا۔ اس کے بعد متاثرہ نے پروفیسر کے خلاف کیس درج کروایا۔ کیس درج کیے جانے کے بعد ملزم پروفیسر کو جیل بھیج دیا گیا۔ ملزم پروفیسر نے اپنی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس پر سماعت کے دوران ملزم نے اپنے وکیل کے ذریعہ کہا کہ متاثرہ مانگلک ہے، اس لیے وہ اس سے شادی نہیں کر سکتا۔ دوسری طرف متاثرہ فریق کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ خاتون مانگلک نہیں ہے۔ ملزم نے اس کے ساتھ شادی کا جھانسہ دے کر جنسی تعلقات بنائے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔