آگرہ: پولیس والوں کی پٹائی سے آٹو ڈرائیور ہلاک، جبراً آخری رسومات بھی ادا کر دیں
اتر پردیش کے آگرہ میں حراست میں ایک شخص کی مبینہ طور پر موت کا معاملہ سامنے آیا ہے، اہل خانہ نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے 36 سالہ آٹو ڈرائیور کا مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔
اتر پردیش کے آگرہ میں حراست کے دوران ایک شخص کے مبینہ قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مہلوک کے گھر والوں نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے ایک 36 سالہ آٹو ڈرائیور کا مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس کمار کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’سنجے مارکیٹ میں پولیس ٹیم گشت پر تھی، تبھی وہاں کچھ لوگ انھیں جوا کھیلتے ہوئے ملے۔ ان میں سے ایک شخص بھگوان داس راٹھور بھاگنے کی کوشش کرتے وقت بیہوش ہو گیا، جہاں سے اسے اسپتال لے جایا گیا۔ اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ کا پتہ نہیں چلا ہے۔‘‘
پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس کمار کا کہنا ہے کہ پٹائی سے موت کا الزام بے بنیاد ہے۔ حالانکہ مہلوک کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کے جسم پر چوٹ کے نشان ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اسے پیٹا گیا تھا۔ بہر حال، ڈاکٹروں نے وِسرا کے نمونے کو آگے کی جانچ کے لیے محفوظ رکھ لیا ہے۔
مہلوک کی بیوی انیتا کا کہنا ہے کہ ’’جب ہم نے لاش کو گھر لانے کی کوشش کی تو ہمیں پیٹا گیا۔ پولیس نے بدھ کو میرے شوہر کی آخری رسومات جبراً ادا کر دی۔ ان کا قتل کر دیا گیا۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : ترکی اور یونان کی سرحد پر برفانی طوفان سے 12 تارکین وطن ہلاک
واضح رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2021 میں پولیس اسٹرانگ روم میں چوری کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے بعد دلت ارون والمیکی کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی موت دل کا دورہ پڑے سے ہوئی تھی، لیکن اس واقعہ سے علاقے میں پولیس کے تئیں زبردست غصہ پھیل گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔