یو پی پنچایت الیکشن: امیدوار ڈاکٹر معیدالرحمن کا دلچسپ پوسٹر بنا موضوعِ بحث
ڈاکٹر معیدالرحمن کا کہنا ہے کہ ’’میں دونکپوری ٹانڈا سے پردھان عہدہ کا امیدوار ہوں۔ میری کوئی پارٹی نہیں ہے۔ سماجی اتحاد کے لیے ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ نعرہ کے تحت آگے بڑھا ہوں۔‘‘
سیاسی پارٹیاں بھلے ہی ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ نعرہ لگاتی ہیں، لیکن ان کی نظریں ہمیشہ ووٹ بینک پر ہی رہتی ہیں۔ بیشتر پارٹیاں کبھی مذہب کے نام پر، کبھی ذات پات کے نام پر اور کبھی علاقائیت کے نام پر لوگوں میں تفریق کرنے کا کام کرتی ہیں۔ ایسے ماحول میں ڈاکٹر معید الرحمن نے ایک بہترین مثال پیش کی ہے جو کہ اتر پردیش پنچایت چناؤ میں رام پور کی تحصیل صدر واقع گاؤں دوکپوری ٹانڈا سے گرام پردھانی امیدوار ہیں۔
دراصل ڈاکٹر معیدالرحمن نے انتخابی تشہیر کے لیے جو پوسٹر تیار کیا ہے اور جگہ جگہ دیواروں پر چسپاں کیا ہے، اس میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، پرینکا گاندھی، راہل گاندھی اور سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ ساتھ بی ایس پی سپریمو مایاوتی و اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی کی تصویر کو بھی جگہ دی ہے۔ یہ پوسٹر لوگوں میں موضوعِ بحث بن گیا ہے کیونکہ یہ اپنے طرز کا بالکل الگ پوسٹر ہے۔
یہاں قابل غور ہے کہ قومی تہوار یعنی یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر دہلی میں منعقد ہونے والی تقریب کے دوران یا پھر وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں مختلف پارٹیوں کے لیڈران کی شرکت تو کئی بار دیکھنے کو ملتی رہی ہے، لیکن پارٹی پالیٹکس سے اوپر اٹھ کر پنچایت الیکشن میں گاؤں کی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے سبھی پارٹی کے ساتھ آگے بڑھنے کا معاملہ ابھی تک دیکھنے کو نہیں ملا۔ یہ پیش رفت معیدالرحمن نے کی ہے جنھوں نے اپنے پوسٹر میں سبھی اہم پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں کو جگہ دی ہے اور یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ حکومت کسی بھی پارٹی کی رہے، وہ اپنے علاقے اور عوام کی ترقی کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
گرام پردھان امیدوار ڈاکٹر معید الرحمن نے اپنے اس مثالی قدم کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دونکپوری ٹانڈا سے پردھان عہدہ کا امیدوار ہوں۔ میری کوئی پارٹی نہیں ہے۔ سماجی اتحاد کے لیے ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ نعرہ کے تحت آگے بڑھا ہوں۔ اسی کے پیش نظر میں نے سبھی لیڈروں کی تصویریں پوسٹر میں لگائی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں چاہتا ہوں سب کی ترقی ہو، اور میری کوشش کی سبھی تعریف کر رہے ہیں۔ میری سوچ ہے کہ گاؤں میں کسی بھی پارٹی کی حکومت رہے، ترقی کا کام رکنا نہیں چاہیے۔ میں سماجی اور قومی اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔ نہ میری کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی میں کسی پارٹی کا لیڈر ہوں، سماج کی اچھائی کے لیے اور گاؤں کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں اور اسی سوچ کے ساتھ مجھے آگے بڑھنا ہے۔‘‘
ایک مقامی باشندہ انل نے ڈاکٹر معیدالرحمن کی امیدواری اور ان کے پوسٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نمائندہ کو بتایا کہ ’’ڈاکٹر معیدالرحمن کے پوسٹر کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اچھی بات یہ ہے کہ وہ کسی طرح کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ یہاں سبھی لوگ جانتے ہیں کہ گاؤں کی ترقی کے لیے ان کا جذبہ نیک ہے اور گاؤں کی بھلائی میں ہی مقامی لوگوں کی بھی بھلائی چھپی ہوئی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔