اب بی ایچ یو طالب علم کو ہوئی ’اذان‘ سے شکایت، پولس نے دی کارروائی کی ہدایت

طالب علم نے پولس سے گزارش کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’گھر کے بغل میں مسجد ہے اور وہاں سے نکلنے والی آواز سے تناؤ پیدا ہو رہا ہے۔ برائے کرم اس کا حل نکالیں۔‘‘

کرونیش پانڈے کے ذریعہ ٹوئٹ کی گئی تصویر
کرونیش پانڈے کے ذریعہ ٹوئٹ کی گئی تصویر
user

تنویر

الٰہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر سنگیتا شریواستو کے بعد اب بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے ایک طالب علم نے مسجد میں لاؤڈ اسپیکر سے ہونے والی اذان پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کرونیش پانڈے نامی اس طالب علم نے وارانسی پولس کو ٹوئٹ کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر سے اذان دیے جانے کی شکایت کی اور کہا کہ اس سے نہ صرف پڑھنے میں خلل پیدا ہوتا ہے بلکہ ذہن بھی منتشر ہو جاتا ہے۔

طالب علم نے پولس سے گزارش کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’گھر کے بغل میں مسجد ہے اور وہاں سے نکلنے والی آواز سے تناؤ پیدا ہو رہا ہے۔ برائے کرم اس کا حل نکالیں۔‘‘ اس ٹوئٹ کا ریپلائی بھی وارانسی پولس نے دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کارروائی کی ہدایت مقامی پولس اہلکار کو دے دی گئی ہے۔


دراصل جمعرات کی صبح کرونیش پانڈے نے وارانسی پولس کو یہ ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا گیا کہ ’’میں کرونیش پانڈے وارانسی کے بھدینی میں کمرہ لے کر رہتا ہوں۔ ہمارے (گھر کے) بغل میں مسجد ہے جہاں سے روزانہ صبح، دوپہر، شام، رات لاؤڈاسپیکر پر زور زور سے چیخنے سے ذہنی تکلیف پیدا ہوتی ہے۔ محترم سے گزارش ہے کہ مناسب ترکیب کریں۔‘‘ جواب میں پولس نے لکھا ہے ’’مذکورہ معاملہ کے تعلق سے بھیل پور انچارج انسپکٹر کو کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔‘‘

ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران کرونیش پانڈے نے بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے بھدینی میں رہ رہے ہیں۔ یہاں صبح سے لے کر شام تک تیز آواز سے ان کی ذہنی حالت کو برا اثر پہنچ رہا ہے۔ ساتھ ہی پڑھائی میں بھی پریشانی آتی ہے۔ کرونیش نے مزید بتایا کہ اپنی پریشانی کا حل نکالنے کے لیے اس نے وارانسی پولس سے گزارش کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔