عارف اور سارس کی دوستی کے تئیں یوپی حکومت کا رویہ نامناسب، محافظوں کی عزت افزائی ہمارے ملک کی روایت: پرینکا گاندھی

پرینکا کا کہنا ہے کہ حفاظت کرنے والوں کی عزت افزائی ہمارے ملک کی روایت رہی ہے، محبت کی مثال قائم کرنے والوں کی اس ملک میں تعریف کی جاتی ہے، لیکن یوپی حکومت نے محافظ عارف کو ہی نوٹس بھیج دیا۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>

پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

امیٹھی کے عارف اور سارس کی دوستی کو لے کر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ محبت، ہمدردی کے تئیں یہ ناانصافی قطعاً درست نہیں ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ محافظوں کا احترام کرنا ہمارے ملک کی روایت ہے۔ محبت کی مثال قائم کرنے والوں کو اس ملک میں احترام اور عزت دی جاتی ہے۔ لیکن یوپی حکومت کو کیا سوجھی جو سارس کی جان بچانے والے، اس کو دوست کی طرح رکھنے والے محافظ کو نوٹس بھیجا جا رہا ہے۔ محبت، ہمدردی کے تئیں یہ ناانصافی قطعی درست نہیں۔

اس سے قبل کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اسے ’جئے-ویرو‘ کی دوستی بھی قرار دیا تھا۔ دراصل امیٹھی کے عارف کو تقریباً ایک سال پہلے ایک زخمی سارس ملا تھا۔ انھوں نے اس کا علاج کیا اور پھر اس کی اپنے کنبہ کے رکن کی طرح پرورش کی۔ نتیجتاً سارس کو بھی عارف سے دوستی ہو گئی اور وہ وہیں رہنے لگا۔ جانکاری حاصل ہونے پر ایک دن سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو بھی دونوں سے ملنے پہنچ گئے۔ ان کی دوستی دیکھ کر اکھلیش نے ان کی تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا۔


پھر اچانک محکمہ جنگلات کی ٹیم آئی اور سارس کو پکڑ کر لے گئی۔ محکمہ جنگلات نے سارس کو سمسپور برڈ سینکچوئری میں چھوڑ دیا ہے۔ اس کے بعد سارس برڈ سینکچوئری سے چھ کلومیٹر دور بسیا گاؤں پہنچ گیا۔ وہاں کتوں کے گروپ نے اس پر حملہ کر دیا، لیکن گاؤں والوں نے اسے بچا لیا۔ خبر ملنے پر محکمہ جنگلات کی ٹیم پھر سے اسے پکڑ کر لے گئی اور سارس کی نگرانی مزید بڑھا دی گئی ہے۔ عارف کا دعویٰ ہے کہ اگر سارس کو چھوڑ دیا جائے تو وہ واپس اس کے پاس ہی آ جائے گا۔

فی الحال دونوں کی دوستی کے آڑے قانون آ رہا ہے۔ محکمہ جنگلات کے افسر کے مطابق کسی بھی ریاستی تحفظ یافتہ پرندہ یا جانور کو گھر میں رکھنا غیر قانونی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اسے کھلانا پلانا بھی غیر قانونی ہے۔ کوئی کسی پرندہ کو بچا سکتا ہے، لیکن اس کے بعد آپ کو اسے قانونی طور پر محکمہ جنگلات کے سپرد کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔