یو پی: دوسری ریاستوں سے آئے مزدوروں کو گھر بھیجنے کے لیے 10 ہزار بسوں کا انتظام
یوپی آر سی ٹی سی کی 10 ہزار بسوں کے انتظام کے ساتھ 50 ہزار طبی ٹیم کو دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے عمل میں تعینات کیا گیا ہے۔
لکھنؤ: اترپردیش حکومت نے پیر کو کہا کہ دوسری ریاستوں سے اسپیشل ٹرینوں سے ریاست میں پہنچ رہے مہاجر مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے ریاست نے مناسب بندو بست کرلئے ہیں۔ یوپی آر سی ٹی سی کی 10 ہزار بسوں کے انتظام کے ساتھ 50 ہزار طبی ٹیم کو دوسری ریاستوں سے آنے والے مزدوروں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے عمل میں تعینات کیا گیا ہے۔ یوگی حکومت نے اس ضمن میں 15لاکھ افراد کے ٹھہرنے کی اہلیت کے ساتھ قرنطینہ مراکز کو تیار کرایا ہے۔ جہاں پر باہر سے آنے والے مزدوروں کو رکھا جائے گا۔
ٹیم ۔11 کے ساتھ میٹنگ کے دوران وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ افسران کو ہدایات دیں کہ باہر سے آنے والے تمام مہاجر مزدوروں کو ان کے متعلق اضلاع کے قرنطینہ مرکز میں رکھا جائے جہاں ان کے صحت کی جانچ ہوگی۔ اگر وہ صحت مند پائے جاتے ہیں تو انہیں ان کے گھروں کو بھیج دیا جائے جہاں وہ 21 دنوں کے قرنطینہ میں رہیں گے، بصورت دیگر اگر ان میں کسی بیماری کی شناخت ہوتی ہے تو یا تو انہیں اسپتال میں داخل کرایا جائے یا پھر انہیں قرنطینہ مرکز میں رکھا جائے۔
گھروں میں قرنطینہ میں رہنے والے مزدوروں کو کھانے کی اشیاء کے کٹ فراہم کی جائیں گی جس میں کم از کم ایک ہفتے کا سامان ہوگا۔ وزیر اعلی نے پہلے ہی تمام قرنطینہ مراکز اور کمیونٹی کچن کے 'جیو ٹیگنگ' کا حکم دے رکھا ہے تاکہ وہاں پر کسی بھی قسم کی کمی کا جلد از جلد ازالہ کیا جاسکے۔ قابل ذکر ہے کہ پیر کو مختلف ریاستوں سے مہاجر مزدوروں کو یو پی لے کر پانچ اسپیشل ٹرینیں آرہی ہیں۔ ان مزدوروں کو ان کے متعلقہ اضلا ع تک پہنچانے کے لئے 10 ہزار بسوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں تقریباً 50ہزار طبی ٹیم کو قرنطینہ مراکز پر تعینات کیا گیا ہے جو ان مزدوروں کے صحت کی جانچ کریں گی۔ اتوار کو تین اسپیشل ٹرین 3000مزدوروں کو لے کر لکھنؤ، کانپور اور گورکھپور پہنچی تھیں۔ آفیشیل ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے قرنطینہ مراکز میں 15لاکھ افراد کو رکھنے کے انتظامات کیے ہیں۔ جو کہ 2 لاکھ تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔