یو پی: دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا زبردست مظاہرہ
کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر لکھنؤ سمیت چھ اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی۔ اس کے باوجود چنہٹ علاقے میں دیوا روڈ، سلطان پور روڈ پر کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
لکھنؤ: زرعی بل کی مخالفت میں بھارتیہ کسان یونین کی اپیل پر جمعہ کو اترپردیش کے متعدد اضلاع میں کسان سڑکوں پر اترے اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے نئی زرعی پالیسی و دہلی مار چ کررہے کسانوں پر ہوئی لاٹھی چارج پر اپنا احتجاج درج کرایا۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ متھرا میں جمنا ایکسپریس وے کے سنگ میل-133 پر کسانوں نے جام لگا کر احتجاج کیا جس کی وجہ سے آمدورفت تھوڑی دیر کے لئے متاثر ہو ا۔کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر لکھنؤ سمیت چھ اضلاع میں دفعہ 144نافذ کردی گئی تھی۔ اس کے باوجود چنہٹ علاقے میں دیوا روڈ ،سلطان پور روڈ پر کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سرکاری دھان خرید مرکز درگاگنج کاکور پر مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور منمانی سے ناراض کسانوں نے کہیں سڑک جام کر کے تو کہں دھان خرید مرکز پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کسانوں کاکور ی میں مرکز انچارج کو معطل کرنے کا مطالبہ کررہے تھے کسانوں کا الزام ہے کہ انچارج دلالوں کے بغیر کسانوں کا دھان لینے میں قیل و قال کرتے ہیں۔
ادھر سہارنپور کے بہاری گڑھ علاقے میں شیر پور گاؤں کے نزدیک کسانوں نے نئی زرعی بل کے خلاف دہرا دون۔دہلی قومی شاہراہ کو جام کر کے احتجاج کیا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیہات اشوک مینا نے بتایا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے نیشنل ہائی وے پر آمدورفت متاثر ہوا حالانکہ تقریبا دو گھنٹے میں سراپا احتجاج کسانوں کو سمجھا کر جام کو کھلوانے میں کامیابی ملی۔
گجرولا میں نیشنل ہائی وے پر بھانپور ریلوے کراسنگ کے سامنے بھارتیہ کسان یونین کے کارکنوں نے احتجاج کیا۔ کسان یونین کے ذمہ داروں نے اپنے مطالبے کے ساتھ ہائی وے کے بیچ میں بیٹھ گئے جس سے دہلی۔لکھنؤ سڑک پر گاڑیوں کی آمدورفت ٹھپ ہوگئی ہے۔ کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی سے آنے والی گاڑیوں کو چوپلا سے حسن پور کی جانب موڑ دیا گیا۔
بھارتیہ کسان یونین کے نائب صدر راکیش ٹکیت نے کہا کہ یوپی -دہلی کی جانب مارچ کے بارے میں جلد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔کسان مرکزی حکومت کے خلاف لڑائی لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کسانوں پر ہریانہ حکومت کے ذریعہ کی گئی کاروائی کی مذمت کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔