یوپی انتخاب: سنیوکت کسان مورچہ وزیر اعلیٰ یوگی کی ’گرمی‘ ختم کرنے کے لیے پرعزم!

سنیوکت کسان مورچہ کے تئیں وفاداری رکھتے ہوئے مختلف فارم یونینوں نے اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے ووٹروں سے کسانوں کو ’دھوکہ‘ دینے والی بی جے پی کو سزا دینے کی اپیل کی ہے۔

راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
راکیش ٹکیت، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سنیوکت کسان مورچہ بی جے پی کے خلاف اتر پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب میں زوردار مہم شروع کر چکی ہے۔ اب سنیوکت کسان مورچہ کے تئیں وفاداری رکھتے ہوئے مختلف فارم یونینوں نے بھی اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے ووٹروں سے کسانوں کو ’دھوکہ‘ دینے والی بی جے پی کو آئندہ اسمبلی انتخاب میں سزا دینے کی اپیل کی ہے۔ اپیل میں سنیوکت کسان مورچہ لیڈروں نے کہا ہے کہ ’’مشن یوپی کو بی جے پی کے خلاف چلایا جائے گا، کسی اور پارٹی کے حق میں نہیں۔‘‘ کسانوں کی بی جے پی کے تئیں بڑھتی ہوئی ناراضگی کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے وہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی کی ’گرمی‘ ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ’’اس کسان مخالف بی جے پی حکومت کو انتخاب میں سزا دینے کی ضرورت ہے۔ مرکزی بجٹ میں کسان مرکوز پالیسیاں، یوپی کے گنا کسانوں کو ادائیگی میں تاخیر اور آوارہ مویشیوں کے مسائل جیسے ایشوز شامل نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’جب وہ آپ کا ووٹ مانگنے آتے ہیں تو ان سے پوچھیں کہ انھوں نے ان ایشوز پر کسانوں کے ساتھ دھوکہ کیوں کیا ہے۔‘‘


سنیوکت کسان مورچہ مغربی اتر پردیش میں ایک پمفلٹ تقسیم کر رہا ہے جو مورچہ کی بی جے پی مخالف مہم کا انتہائی اہم حصہ ہے۔ اس پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت سچ اور جھوٹ کا مطلب نہیں سمجھتی ہے، یہ آئینی اور غیر آئینی کے درمیان کا فرق نہیں جانتی ہے۔ یہ پارٹی صرف ایک زبان سمجھتی ہے – ووٹ، سیٹ، اقتدار۔‘‘

سنیوکت کسان مورچہ میں شامل تنظیموں کے یوپی ریاستی یونٹس نے بھی ووٹروں کو ڈرانے کے لیے دولت اور طاقت کے استعمال کا ایشو اٹھایا۔ اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ ’’57 یوپی کی تنظیموں نے انتخاب سے پہلے کسی کو بھی پیسے بانٹنے سے روکنے کے لیے گاؤں میں ایک گارڈ رکھنے اور کسی بھی مجرم کو پولیس کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ سنیوکت کسان مورچہ نے انتخاب سے پہلے اتر پردیش کے 9 اہم شہروں میں پریس کانفرنس کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔