یوپی انتخاب: سکندر آباد میں پرینکا نے چلائی ’ڈور ٹو ڈور‘ مہم، بی جے پی پر لگایا ہندو-مسلم میں تفریق پیدا کرنے کا الزام

پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت ہندو-مسلمان کر کے لوگوں کو بانٹ رہی ہے اور اصل ایشوز پر خاموشی اختیار کیے ہوئی ہے، انتخاب لڑنے کے لیے ترقیاتی کاموں کو بنیاد بنایا جانا چاہیے نہ کہ بے معنی باتوں کو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے لیے پہلے دور کا انتخاب چند ہی دن دور ہے۔ سبھی پارٹیاں انتخابی تشہیر میں زور و شور سے لگی ہوئی ہیں۔ اسی سلسلے میں کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی 3 فروری کو سکندر آباد پہنچیں، جہاں انھوں نے کانگریس امیدوار کے لیے ڈور ٹو ڈور تشہیری مہم چلائی۔ اس دوران پرینکا گاندھی نے یوگی حکومت کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ہندو-مسلمان کر کے حکومت آپ کو بانٹ رہی ہے، جب کہ اصل ایشوز پر خاموشی اختیار کیے ہوئی ہے۔ انتخاب کو ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر لڑنا چاہیے، جو عوامی ایشوز ہیں وہی اٹھانے چاہئیں اور اسی پر بحث ہونی چاہیے نہ کہ بے معنی باتوں پر۔ میں کہنا چاہتی ہوں کہ ذات پات اور فرقہ واریت پر مبنی انتخاب لڑنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

پرینکا گاندھی نے کہا کہ حکومت کو یہ بتانا چاہیے کہ انھوں نے پانچ سال میں عوام کے لیے کیا کچھ کیا ہے۔ کتنی سڑکیں بنائی ہیں، تعلیم کے لیے کتنے ادارے قائم کیے ہیں۔ پرینکا نے زور دے کر کہا کہ انتخاب صرف عوامی ایشوز پر ہی لڑے جانے چاہئیں۔ کوئی بھی پارٹی ووٹ مانگنے آئے تو عوام کو سوال کرنا چاہیے کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا اور کیا کرنے والے ہیں۔ عوام کو صرف اسی بنیاد پر ووٹ دینا چاہیے۔


کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ مہنگائی ریکارڈ توڑ رہی ہے، بے روزگاری گزشتہ 50 سال کی سب سے اونچی سطح پر ہے، لیکن حکومت سو رہی ہے۔ پرینکا نے کہا کہ ریاست میں خواتین کا استحصال ہو رہا ہے، کسانوں کو کچلا جا رہا ہے، ان کی فصل کی مناسب قیمت نہیں دی جا رہی، طلبا پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے۔ ان مظالم کے خلاف لوگوں کو ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پہلے مرحلہ میں 11 اضلاع یعنی شاملی، میرٹھ، مظفر نگر، باغپت، ہاپوڑ، گوتم بدھ نگر، غازی آباد، بلند شہر، متھرا، آگرہ اور علی گڑھ کی 58 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ ووٹنگ 10 فروری کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو عمل میں آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔