یوپی انتخاب: گور کھپور کے ووٹروں پر بے روزگاری اور مہنگائی کا ایشو رہا حاوی
گورکھپور میں ووٹروں نے زمینی ایشوز کو ترجیح د یتے ہوئے روٹی، کپڑا، مکان اور تحفظ کے نام پر ووٹ دیا، شہر کے علاوہ تمام 9 اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی کو حزب اختلاف سے زبردست مقابلے کا سامنا ہے۔
اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر آج 57 سیٹوں کے لیے چھٹے مرحلے میں ووٹنگ کا عمل انجام پذیر ہوا۔ یوں تو ووٹنگ کا عمل 6 بجے شام تک چلا، لیکن 5 بجے تک کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ 53.31 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ آج کچھ مقامات پر ای وی ایم خراب ہونے اور عوام کے ذریعہ کچھ دیر کے لیے ووٹنگ کے بائیکاٹ کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ مجموعی طور پر چھٹے مرحلے کی پولنگ پرامن رہی اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس مرحلہ میں تقریباً 60 فیصد ووٹنگ ہوئی ہوگی۔ بتایا جا رہا ہے کہ چھٹے مرحلے میں بھی بے روزگاری، خواتین کا تحفظ، کسانوں کے مسائل اور غریبوں و مزدوروں کی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹرس نے ووٹ ڈالے۔ خصوصاً گورکھپور میں بے روزگاری اور مہنگائی کا ایشو ووٹرس پر حاوی نظر آیا۔
گور کھپور گرامین اسمبلی حلقہ کاراوت پاٹھ شالہ پولنگ بوتھ اس مرتبہ پہلے سے زیادہ گلزار دکھائی دیا۔ مارچ کی دوپہری میں یہاں کثیر تعداد میں ووٹر حق رائے دہی کا فریضہ انجام دیتے نظر آئے اور ان کے ذہنوں میں اردو اور ہندی کے ممتاز افسانہ نگار منشی پریم چند کے نظریات حاوی دکھائی دیے۔ منشی پریم چند (دھن پت رائے شریواستو عرف نواب) نے راوت پاٹھ شالہ میں ہی بنیادی تعلیم حاصل کی تھی اور پھر آ گے چل کر وہ ایک ممتاز افسانہ نگار قرار پائے۔ برسوں پہلے منشی پریم چند نے اپنی تخلیقات میں عام آدمی کا جو درد بیان کیا تھا وہ ووٹروں کے ذہن و دل پر حاوی نظر آیا ہے۔ اس بار کے الیکشن میں ووٹروں نے زمینی مدعے کو ترجیح د ی اور روٹی کپڑا، مکان اور تحفظ کے نام پر ووٹ دیا۔ راوت پاٹھ شالہ پولنگ بوتھ جیسا نظارہ کم و بیش ضلع کے تمام نو اسمبلی حلقوں میں نظر آیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے چھٹے مرحلہ میں گورکھپور ضلع کے متعدد مقامات پر ای وی ایم میں خرابی کی شکایتوں کے در میان انتخابی عمل مکمل ہوا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہر اسمبلی حلقہ کے پرارتھمک پاٹھ شالہ کنیا بوتھ نمبر 942 پر حق رائے دہی کا فریضہ انجام دیا۔ اس سلسلے میں وہ صبح سات بجے بوتھ پر پہنچ گئے تھے، لیکن ای وی ایم میں خرابی کے سبب یہاں نصف گھنٹے کی تاخیر سے ووٹنگ شروع ہوئی۔ تاہم وہ اپنے بوتھ کے پہلے ووٹر کا خطاب اپنے نام کر نے میں کامیاب رہے۔ گور کھپور شہر حلقہ پر سب کی نگاہیں مرکوز ہیں۔ اس حلقہ سے وزیر اعلیٰ یوگی خود امیدوار ہیں اور وہ اپنی زندگی کا پہلا اسمبلی الیکشن لڑ رہے ہیں، اگرچہ وہ اس سے قبل صدرحلقہ سے پانچ مرتبہ پارلیمانی الیکشن جیت چکے ہیں لیکن سماجوادی پارٹی سے بی جے پی کے سینئر لیڈر آنجہانی اوپندر دت شکلا کی اہلیہ سبھاوتی شکلا کے میدان میں اترنے سے ذات پات کا تانہ بانہ بدل گیا ہے۔ اسی حلقہ سے آزاد سماج پارٹی سے قومی صدر چندر شیکھر آزاد، بی ایس پی سے خواجہ شمس الدین، کانگریس پارٹی سے ڈاکٹر چیتنا پانڈے اور اے اے پی سے وجے کمار شریواستو و دیگر قسمت آزما رہے ہیں۔ اس صورت میں بی جے پی اپنے امیدوار کو زیادہ سے زیادہ ووٹوں سے فتح دلانے کے لئے آخری وقت تک سرگرم رہی۔ خود وزیر اعلیٰ یوگی نے یہاں روڈ شو کر کے طاقت کا مظاہرہ کر نے کی کوشش کی۔
سینئرآزاد صحافی منوج سنگھ کے مطابق شہر اسمبلی حلقہ کے علاوہ دیگر 8 اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی کو حزب اختلاف سے زبردست چیلنج ملتا نظر آ رہا ہے۔ ووٹروں نے ترقی کے ساتھ بنیادی مسائل بالخصوص مہنگائی اور بے روزگاری کو ذہن میں رکھتے ہوئے ووٹ دیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ اس بار وزیر اعلیٰ کے ہوم ڈسٹرکٹ میں بی جے پی کے لئے جیت کی راہ آسان نہیں ہے۔ سینئر صحافی سید فرحان احمد کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گورکھپور ضلع میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہوئے ہیں لیکن حکومت مہنگائی اور بے روز گاری کو دور کر نے میں قابل ذکر اقدامات نہیں کر سکی اور اس کا اثر پولنگ مرا کز پر ووٹروں کی طرف سے نظر آیا ہے۔ انہوں نے پیش گوئی کہ شہر حلقہ میں بی جے پی کے لئے جیت کا فرق زیادہ رکھنا بھی مشکل نظر آ رہا ہے۔
پچھلے 2017 کے انتخابات میں بی جے پی امیدوار ڈاکٹر رادھا موہن داس اگروال نے یہاں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔ الیکڑانک میڈیا کے صحافی فیاض احمد کا اندازہ ہے کہ ضلع کی 9 اسمبلی سیٹوں میں سے 4 پر سماجوادی پارٹی کو سبقت مل سکتی ہے، جبکہ ایک پر بی ایس پی کا امیدوار کامیاب ہوسکتا ہے۔ ان کا اندازہ ہے کہ چلوپار، پیپرائچ، سہجنواں، چوری چورا حلقہ میں سماجوادی پارٹی آگے ہوسکتی ہے، جبکہ کھجنی (محفوظ) حلقہ میں بی ایس پی کی رفتار تیز نظر آ رہی ہے۔ وہیں، گورکھپور شہر اور بانس گاﺅں (محفوظ) میں بی جے پی کی پوزیشن مضبوط ہے لیکن کمپیئر گنج اور گورکھپور گرامین حلقہ میں بی جے پی اور ایس پی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو سکتا ہے۔
ضلع میں 3591640 ووٹر:
ضلع میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 3591640 ہے۔ ان میں مرد 1940307 اور خواتین 1651053 اور دیگر 280 شامل ہیں۔ اسمبلی وار ووٹروں کی بات کریں، توکمپیئر گنج حلقہ 382633، پیپرائچ حلقہ میں 606108، گورکھپور شہر حلقہ میں 4639233، گورکھپور گرامین حلقہ میں 418695، سہجنواں حلقہ میں 378269، کھجنی حلقہ 387665، چوری چورا حلقہ میں 354138، بانس گاﺅں حلقہ میں 380151، چلو پار حلقہ میں 429058 ووٹر ہیں۔
9 اسمبلی حلقوں میں امیدواروں کی تعداد
ضلع کے 9 اسمبلی حلقوں کے لئے اس بار مجموعی طور پر109 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں۔ اس کے تحت کمپیئر گنج حلقہ میں 13، پیپرائچ میں14، گورکھپور شہر میں13، گورکھپور گرامین میں15، سہجنواں میں13، کھجنی محفوظ میں13، چوری چورا میں13، بانس گاؤں محفوظ میں 9 اور چلو پار میں 9 امیدوار میدان میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔