مرکزی حکومت وائناڈ لینڈ سلائیڈ کو قومی آفت قرار دے، لوک سبھا میں راہل گاندھی کا مطالبہ
راہل گاندھی نے کہا کہ وائناڈ میں تقریباً 2 کلومیٹر پہاڑ مکمل طور پر گر گیا ہے۔ سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں اور بہت سے لاپتہ ہیں۔ تاہم حتمی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے
نئی دہلی: لو سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وائناڈ لینڈ سلائیڈنگ کو قومی آفت قرار دیا جائے۔ راہل گاندھی نے بدھ کو لوک سبھا میں کہا کہ وائناڈ میں ایک خوفناک سانحہ پیش آیا ہے۔ وہ کچھ دن پہلے اپنی بہن پرینکا گاندھی کے ساتھ وائناڈ گئے تھے اور اس سانحے سے ہونے والی تباہی، درد اور تکلیف کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تقریباً دو کلومیٹر پہاڑ مکمل طور پر گر گیا ہے۔ سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں اور بہت سے لاپتہ ہیں۔ تاہم حتمی طور پر ہلاکتوں کی تعداد چار سو سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے۔
راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ایجنسیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، فوج، این ڈی آر ایف اور دیگر کئی ایجنسیاں وہاں راحت اور بچاؤ کا کام کر رہی ہیں۔ کرناٹک، تمل ناڈو اور تلنگانہ کی ریاستی حکومتیں بھی مدد فراہم کر رہی ہیں۔ وہاں ہر کوئی متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہا ہے۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ پوری کمیونٹی اکٹھی ہو کر مدد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی باز آبادکاری کے لیے جامع منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت کو اس کے لئے ایک جامع پیکیج فراہم کرنا چاہیے اور متاثرین کے لیے اعلان کردہ معاوضے کی رقم میں بھی اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے وائناڈ سانحہ کو قومی آفت قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
اسے ایک خوفناک سانحہ قرار دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ یہ آفت اتنی خوفناک تھی کہ کئی خاندانوں میں صرف ایک شخص زندہ رہ گیا ہے۔ امدادی ٹیم کو بھی متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے وائناڈ کے لوگوں کی حمایت کرنے پر پورے ایوان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
یاد رہے کہ راہل گاندھی وائناڈ سے لوک سبھا کے رکن رہ چکے ہیں۔ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی انہوں نے اتر پردیش کے رائے بریلی کے ساتھ کیرالہ کے وائناڈ سے بھی جیت حاصل کی تھی ، تاہم بعد میں انہوں نے وائناڈ لوک سبھا سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔