یونیفارم سول کوڈ: سماجی تنظیموں نے لاء کمیشن سے یو سی سی میں معذوروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کیا مطالبہ
لاء کمشین کے سامنے تقریباً 220 معذوروں کے حقوق سے جڑے اداروں نے اپنی بات رکھی ہے، انھوں نے اظہار فکر کرتے ہوئے کہا کہ یو سی سی میں معذوروں کے تحفظ کے لیے کچھ قوانین شامل کیے جانے چاہئیں۔
یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو لے کر اس وقت ملک میں زوردار بحث چل رہی ہے۔ لاء کمیشن نے یو سی سی کے بارے میں عوام سے رائے طلب کی تھی اور اس کی آخری تاریخ 28 جولائی اب گزر چکی ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ معذوروں کے حقوق کی لڑائی لڑنے والی تنظیموں اور کارکنان نے لاء کمشین سے گزارش کی ہے کہ وہ ان کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قوانین کو یو سی سی میں شامل کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاء کمشین کے سامنے تقریباً 220 معذوروں کے حقوق سے جڑے اداروں نے اپنی بات رکھی ہے۔ انھوں نے معذوروں کی فکر کو ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو سی سی میں ان کے تحفظ کے لیے کچھ قوانین شامل کیے جانے چاہئیں۔ اہم وکلاء اور معذور شخصیات کے ذریعہ حمایت یافتہ ان کے گزارشی خط میں معذوروں (پی ڈبلیو ڈی) کے حقوق کی حفاظت کرنے اور یہ یقینی کرنے کی ضرورت پر زور دیا کہ یو سی سی کو آخری شکل میں دیتے وقت ان کی آواز سنی جائے۔ معذوروں کے حقوق کی لڑائی لڑنے والے کارکنان نے معذوروں کے سامنے آنے والے مسائل کو دور کرنے اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک نظریہ اختیار کرنے کی گزارش کی ہے۔
گزارشی خط میں یو سی سی کو معذوروں کے حقوق کی حفاظت کرنے والے موجودہ قوانین، مثلاً معذور اشخاص کے حقوق ایکٹ 2016 اور ذہنی صحت دیکھ بھال ایکٹ 2017 کے ساتھ منسلک کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ سماجی کارکنان و اداروں نے گزارشی خط میں اس فکر کا اظہار کیا ہے کہ یو سی سی اگر غور و خوض کے بغیر نافذ کیا گیا تو معذور اشخاص متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس گزارشی خط پر دستخط کرنے والوں میں مرلی دھرن (معذوروں کے حقوق کے لیے راشٹریہ منچ کے جنرل سکریٹری)، روما بھگت (وکیل، دہلی ہائی کورٹ) اور سادھنا آریہ (سماجی کارکن) وغیرہ شامل ہیں۔ اس گزارش کی حمایت کرنے والے اداروں میں این پی آر ڈی، ملٹیپل اسکیلیروسس سوسائٹی آف انڈیا-چنئی چیپٹر، ایکشن فار آٹیزم، ششو سروتھی سنٹر فار ریہبلٹیشن اینڈ ٹریننگ فار ملٹیپل ڈسیبلٹی وغیرہ شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔