کرناٹک کے انتخابی نتائج سے بدحواس بی جے پی نے سبھی اراکین پارلیمنٹ کا رپورٹ کارڈ طلب کیا
اراکین پارلیمنٹ کا رپورٹ کارڈ ان کے لوک سبھا حلقوں میں مرکز کے فلاحی کاموں کی صورت حال، اراکین پارلیمنٹ کے عوام میں مقبولیت، حلقہ میں گزارے گئے وقت اور سوشل میڈیا سرگرمی کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہو چکے ہیں، اور بی جے پی کی حالت جتنی خراب بتائی جا رہی تھی ریزلٹ اس سے کہیں زیادہ خراب برآمد ہوئے ہیں۔ پارٹی کو صرف 66 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں جو گزشتہ اسمبلی انتخاب میں حاصل سیٹوں سے 38 کم ہیں۔ کانگریس نے تنہا 135 سیٹیں حاصل کر بہ آسانی حکومت سازی کا راستہ ہموار کر لیا ہے اور جلد ہی وزیر اعلیٰ کی حلف برداری تقریب بھی منعقد ہوگی۔ لیکن اپنی ہار سے بی جے پی بدحواس سی ہو گئی ہے۔ اسے آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخاب کو لے کر فکر ہو رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے سبھی اراکین پارلیمنٹ سے ان کا رپورٹ کارڈ مانگا ہے۔
میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ کرناٹک میں شرمناک شکست سے بوکھلائی بی جے پی نے سبھی ریاستی صدور کو ایک ماہ کے اندر سبھی اراکین پارلیمنٹ کا رپورٹ کارڈ جمع کرنے کے لئے کہا ہے۔ ریاستی صدور سے کہا گیا ہے کہ سبھی لوک سبھا حلقوں میں ہوئے کاموں کا تجزیہ کر ایک رپورٹ پارٹی کی مرکزی یونٹ کو دی جائے۔ اراکین پارلیمنٹ کا رپورٹ کارڈ ان کے لوک سبھا حلقوں میں مرکزی حکومت کے ذریعہ کیے گئے فلاحی کاموں کی صورت حال، اراکین پارلیمنٹ کے عوام کے درمیان مقبولیت، حلقہ میں گزارے گئے وقت اور سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمی کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2024 میں ٹکٹ تقسیم کے لیے اس رپورٹ کارڈ کو بنیاد بنایا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی اراکین پارلیمنٹ اور مرکزی وزراء سے اپنے اپنے علاقوں میں ہوئے کاموں کی جانکاری طلب کی گئی تھی۔ لیکن کرناٹک میں ہوئی شکست کے بعد بی جے پی خوف میں مبتلا ہو گئی ہے اور کسی بھی طرح کی لاپروائی نہیں کرنا چاہتی۔ اس درمیان بی جے پی کا منصوبہ ہے کہ 30 مئی سے 30 جون کے درمیان، یعنی ایک ماہ تک جو ’خصوصی عوامی رابطہ مہم‘ پورے ملک کے 396 لوک سبھا حلقوں میں چلائی جائے گی، اس سے بھی موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے۔ اس مہم کے دوران ریاستی ٹیموں کے ذریعہ اراکین پارلیمنٹ کے حلقوں میں ہوئے کاموں کی جانکاری جمع کی جائے گی۔ جن لوک سبھا حلقوں میں پارٹی کی حالت کمزور ہے، ان پر خاص توجہ دی جائے گی اور ایک سال کے اندر عوام سے جڑنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایک رپورٹ میں بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی نے 70 ایسے لوک سبھا حلقوں کی شناخت کی ہے جہاں پارٹی نے گزشتہ لوک سبھا انتخاب میں بہت کم فرق سے جیت حاصل کی تھی۔ ایسے سبھی لوک سبھا حلقوں میں پارٹی خصوصی مہم چلائے گی اور عوام سے رابطہ قائم کرنے کی کوششیں ہوں گی۔
اس درمیان بی جے پی ذرائع سے مل رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی اس بات کا گہرائی سے جائزہ لے رہی ہے کہ کرناٹک میں ہوئی شکست کا آئندہ لوک سبھا انتخاب پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ رواں سال ہونے والے راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات پر اس کا کیا اثر پڑے گا۔ پارٹی چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کو لے کر زیادہ فکر مند ہے کیونکہ چھتیس گڑھ میں کانگریس حکومت نے عوام میں اپنی اچھی پکڑ بنا لی ہے۔ دوسری طرف مدھیہ پردیش میں شیوراج چوہان کے خلاف لوگوں کا غصہ بار بار ابھر کر سامنے آتا رہا ہے۔ ویسے بھی گزشتہ مرتبہ کانگریس نے مدھیہ پردیش میں حکومت تشکیل دی تھی، لیکن سیاسی کھیل کرتے ہوئے شیوراج ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بننے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔