یو کے ایس ایس سی: کانگریس رکن اسمبلی کی عرضی پر ہائی کورٹ نے دھامی حکومت کو بھیجا نوٹس، آئندہ سماعت 21 ستمبر کو

یو کے ایس ایس ایس سی داخلہ امتحان معاملے میں سینئر جج سنجے کمار مشرا کی سنگل بنچ نے اتراکھنڈ حکومت سے پوچھا ہے کہ امتحان میں کس کس کی تقرری کیسے کیسے ہوئی، اس کا پورا چارٹ بنا کر داخل کریں۔

ہائی کورٹ، اتراکھنڈ
ہائی کورٹ، اتراکھنڈ
user

قومی آواز بیورو

یو کے ایس ایس ایس سی داخلہ امتحان میں ہوئی بے ضابطگی کو لے کر آج نینی تال ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ کھٹیما کے کانگریس رکن اسمبلی بھون کاپڑی کی عرضی پر عدالت نے یہ سماعت کی۔ سماعت کے دوران معاملے میں سینئر جج سنجے کمار مشرا کی سنگل ڈویژن بنچ نے حکومت سے سوال کیا کہ امتحان میں کس کس کی تقرری کیسے کیسے ہوئی، اس کا پورا چارٹ بنا کر جواب عدالت میں 21 ستمبر سے پہلے داخل کریں۔

واضح رہے کہ عدالت نے عرضی دہندہ سے بھی ترمیم شدہ درخواست نامہ ایک ہفتہ کے اندر پیش کرنے کو کہا ہے۔ اس پورے معاملے میں عدالت میں آئندہ سماعت 21 ستمبر کو ہوگی۔ اس سے پہلے عدالت نے عرضی دہندہ سے یہ بتانے کو کہا تھا کہ آپ اس معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کیوں کرانا چاہتے ہیں۔ ایس ٹی ایف کی جانچ پر آپ کو کیوں شبہ ہو رہا ہے۔


ڈپٹی لیڈر حزب مخالف اور رکن اسمبلی بھون کاپڑی نے عرضی داخل کر کہا ہے کہ یو کے ایس ایس ایس سی امتحان میں ہوئی بے ضابطگی کی جانچ ایس ٹی ایف صحیح طریقے سے نہیں کر رہی ہے۔ ابھی تک جو گرفتاریاں ہوئی ہیں، وہ چھوٹے لوگوں کی ہوئی ہیں، جب کہ بڑے لوگوں میں سے ابھی تک ایک کی بھی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ اس میں اتر پردیش و اتراکھنڈ کے تمام بڑے بڑے افسران و لیڈران شامل ہیں۔ حکومت ان کو بچا رہی ہے، اس لیے اس معاملے کی جانچ ایس ٹی ایف سے ہٹا کر سی بی آئی سے کرائی جائے۔

قابل ذکر ہے کہ 2021 میں یہ امتحان ہوا تھا۔ 22 جولائی 2022 کو انڈر سکریٹری راجن نیتھانی نے دہرادون کے رائے پور تھانے میں نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ میسج سے امتحان دہندگان کو سوال حل کرائے گئے۔ ایس ٹی ایف نے شروع میں مشتبہ 17 لوگوں کی فون لوکیشن اور سی ڈی آر کے ذریعہ سے جانچ شروع کی تھی۔ اب تک اس معاملے میں 30 سے زیادہ لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔