ہندوستان کے مشرق اور شمال مشرق کی طرف بڑھ رہے دو گردابی طوفان، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال اور اڈیشہ کے کئی اضلاع میں الرٹ جاری کیا ہے، علاوہ ازیں مغربی ڈسٹربنس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے شمالی علاقوں میں برف باری اور بارش کا امکان ہے۔
ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں سردی نے دستک دے دی ہے۔ نومبر ماہ کا نصف حصہ گزر چکا ہے، لیکن اب بھی کئی ریاستوں میں بارش کا دور تھما نہیں ہے۔ اس درمیان محکمہ موسمیات نے ایک نئی پیشین گوئی کی ہے جس میں کئی ریاستوں میں تیز سے بہت تیز بارش کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو گردابی طوفانوں کے ملک کے شمالی اور شمال مشرقی حصوں میں بڑھنے سے کئی ریاستوں میں تیز بارش ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال اور اڈیشہ کے کئی اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ مغربی ڈسٹربنس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے شمالی علاقوں میں برف باری اور بارش کا بھی امکان ہے۔
ہندوستان کی راجدھانی نئی دہلی میں موسم پر لگاتار نظر بنا کر رکھ رہے آئی ایم ڈی سائنسداں سومان سین کا کہنا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں دو گردابی طوفان تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ان میں سے ایک مغربی بنگال اور اڈیشہ کے ساحلی علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس دوران ہوا کی رفتار 65 کلومیٹر فی گھنٹہ رہ سکتی ہے۔ دوسرا گردابی طوفان مغربی ڈسٹربنس ہے، جو شمالی ہند کو متاثر کر سکتا ہے۔ موسمیاتی سائنسدانوں نے گردابی طوفان کی وہج سے کئی ریاستوں میں 17 نومبر تک تیز بارش کی پیشین گوئی کی ہے۔ خصوصاً مغربی بنگال اور ادیشہ کے کئی ضلعوں میں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : چھتیس گڑھ کی 70 اسمبلی سیٹوں پر انتخابی مہم آج شام ہوگی ختم
سوما سین کا کہنا ہے کہ مغرب-وسط خلیج بنگال کے اوپر ایک کم دباؤ والا علاقہ بن گیا ہے۔ اس سے ساحلی علاقوں میں تیز ہوائیں چلیں گی۔ ہواؤں کی یہ تیزی گردابی طوفان کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ شمال مشرق سے ان ہواؤں کے شمال کی طرف جانے کا بھی امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ طوفان کے سبب مشرقی ہند اور شمال مشرقی ہند کے کئی حصوں میں 15، 16 اور 17 نومبر کو بارش ہو سکتی ہے۔ خصوصاً مغربی بنگال کے جنوبی ضلعوں اور اڈیشہ کے شمالی ضلعوں میں بہت تیز بارش کا امکان ہے۔ یہاں الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک کمزور مغربی ڈسٹربنس بھی آ رہا ہے جو جموں و کشمیر میں برف باری اور ہلکی بارش لا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔