ٹوئن ٹاور مسمار کرنے والی ٹیم نے شروع کیا سروے، آس پاس کی عمارتوں کا لیا جائزہ

ریتو مہیشوری نے کہا کہ صفائی کا کام کیا جا رہا ہے، علاقے میں گیس اور بجلی کی سپلائی بحال کر دی جائے گی، جبکہ لوگوں کو شام 6.30 بجے کے بعد پڑوسی سوسائٹی میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔

ٹوئن ٹاور، تصویر آئی اے این ایس
ٹوئن ٹاور، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی سے متصل نوئیڈا کے غیر قانونی سپرٹیک ٹوئن ٹاورز کے دونوں ٹاور ایپکس اور سیین اتوار کو نو سیکنڈ کے دھماکے کے بعد ملبے میں تبدیل ہو گئے۔ دھماکے کو انجام دینے والی ایڈفس انجینئرنگ ٹیم نے ملبے کا سروے شروع کر دیا ہے۔ ایڈفس انجینئرنگ، جیٹ ڈیمولیشن، سی بی آر آئی اور نوئیڈا کے حکام کی ٹیموں نے ملحقہ عمارتوں کا تجزیہ اور سروے شروع کر دیا ہے۔

ہندوستان کے سب سے اونچے ٹاور، ٹوئن ٹاورز کو اتوار کی دوپہر 2:30 بجے کنٹرولڈ امپلوزن تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے منہدم کر دیا گیا۔ تقریباً 800 کروڑ روپے کے جڑواں ٹاورز کو گرانے میں تقریباً آٹھ ماہ کی محنت لگی۔ ایک اندازے کے مطابق انہدام کے کام پر کل 17 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں، جو بلڈر برداشت کرے گا۔


نو سال قبل بنائے گئے اس ٹاور کو دھول اور ملبے میں تبدیل ہونے میں صرف نو سیکنڈ لگے۔ انہدام کی مشق کی تکمیل کے بعد، نوئیڈا اتھارٹی کی سی ای او ریتو مہیشوری نے کہا کہ مشق منصوبہ بندی کے مطابق کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صفائی کا کام کیا جا رہا ہے، علاقے میں گیس اور بجلی کی سپلائی بحال کر دی جائے گی، جبکہ لوگوں کو شام 6.30 بجے کے بعد پڑوسی سوسائٹی میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قریبی عمارتوں کو ابھی تک کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، حالانکہ حتمی مشاہدہ بعد میں کیا جائے گا۔ جڑواں ٹاورز کے ارد گرد 500 کے قریب پولیس اور ٹریفک اہلکار تعینات کیے گئے تھے تاکہ انہدام کی کوششوں کو محفوظ طریقے سے انجام دیا جا سکے۔ نوئیڈا-گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے دوپہر 2.15 سے 2.45 بجے تک بند رہا۔ جبکہ شہر میں ڈرونز کے لیے نو فلائی زون قائم کیا گیا تھا۔


ہندوستانی بلاسٹر چیتن دتہ کے ساتھ کام کرنے والے اسسٹنٹ ونے سنگھ، جنہوں نے دھماکے کے لیے آخری بٹن دبایا، نے کہا کہ آپریشن کامیابی سے مکمل ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹاورز کے گرنے سے آج ہماری مہینوں کی محنت اور لگن کا اختتام خوش کن رہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔