دو دن میں دو بار جے ڈی یو نے بڑھائی بی جے پی کی ٹینشن، اکھلیش و ممتا کی پیشین گوئیوں پر بحث تیز

جے ڈی یو نے ’نظریں پھیر لینے‘ کا اشارہ ایسے وقت میں دیا ہے جب مغربی بنگال کی راجدھانی کولکتہ میں دو بڑے اپوزیشن لیڈروں نے مودی حکومت کے جلد گرنے کی پیشین گوئی کی ہے۔

نتیش کمار اور نریندر مودی کی فائل تصویر
نتیش کمار اور نریندر مودی کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت پارلیمنٹ میں منگل کو اپنا بجٹ پیش کرے گی، مگر اس بجٹ اجلاس سے قبل بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنی این ڈی اے اتحادی بی جے پی کو دو دنوں میں دو بڑے ٹپینشن دے دئے۔ بی جے پی کو دیئے جانے والے ان ٹینشن کی وجہ سے ایک بار پھر نتیش کمار کے بدلتے ہوئے رخ کو لے کر اکھلیش یادو و ممتا بنرجی کی پیشین گوئیوں پر بحت تیز ہو گئی ہیں۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو نے ایک ایسے وقت میں بی جے پی سے  ’نظریں پھیر لینے‘ کا اشارہ دیا ہے جب مغربی بنگال کی راجدھانی کولکتہ میں دو بڑے اپوزیشن لیڈروں نے مودی حکومت کے جلد گرنے کی پیشین گوئی کی ہے۔ دراصل ٹی ایم سی کی کولکتہ میں 21 جولائی کو ہوئی یوم شہدا ریلی میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی حکومت زیادہ دنوں چلنے والی نہیں ہے اور یہ بہت جلد گر جائےگی۔ اس کے ساتھ ہی ممتا بنرجی نے بھی کہا تھا کہ مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی کیونکہ یہ ڈرا دھمکا کر بنائی گئی حکومت ہے۔


اب تو یہ وقت ہی بتائے گا کہ ممتا بنرجی اور اکھلیش یادو کی یہ پیشین گوئیاں سچ ثابت ہوتی ہیں یا نہیں لیکن این ڈی اے میں بی جے پی کی حلیف جے ڈی یو نے یقینی طور پر دو دن میں دو بار بی جے پی کو زبردست جھٹکا دیا ہے ۔ دراصل بجٹ اجلاس سے قبل مودی حکومت نے آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں جے ڈی یو نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس میٹنگ میں جے ڈی یو لیڈر سنجے جھا نے واضح طور پر کہا تھا کہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ ملنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس میں کوئی تکنیکی وجہ رکاوٹ بنتی ہے تو بہار کو خصوصی پیکیج ملنا چاہئے۔

اس سے قبل جے ڈی یو نے یوپی کی یوگی حکومت کے حکم پر سوال اٹھائے تھے، جس میں کانوڑ روٹ کی دکانوں اور کھانے پینے کے اسٹالوں پر مالک کے نام کی تختی لگانے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی نے کہا تھا کہ کانوڑ یاترا صدیوں سے مغربی اتر پردیش کے علاقوں سے گزر رہی ہے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ہندو، مسلمان اور سکھ بھی اسٹال لگا کر یاتریوں کا استقبال کرتے ہیں۔ مسلمان کاریگر بھی کانوڑ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے احکامات سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ بہار میں یوپی سے بڑی یاترا ہوتی ہے لیکن وہاں ایسا کوئی حکم نہیں ہے۔ یہ حکم وزیر اعظم مودی کے ’سب کا ساتھ-سب کا وکاس‘ کی تشریح کے خلاف ہے اور اس پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔

جے ڈی یو کی جانب سے بی جے پی کے خلاف اپنائے جانے والے اس معاندانہ رویے سے یہ نتیش کمار کے ’نظر پھیر لینے‘ کی روایت اور اکھلیش و ممتا کی پیشین گوئیوں پر ایک بر پھر بحث تیز ہوگئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔