پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا آغاز، کانگریس نے کسانوں کے تعلق سے کیا اہم مطالبہ

جے رام رمیش نے کہا ہے کہ بجٹ میں کسانوں کے لیے تین اہم اعلانات کی ضرورت ہے۔ پہلا ایم ایس پی کی قانونی حیثیت، دوسرا سوامی ناتھن کی شفاشات کی بنیاد پر ایم ایس پی اور تیسرا کسانوں کے قرضہ جات کی معافی۔

<div class="paragraphs"><p>کسان، علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

کسان، علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو گیا ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس ہنگامہ خیز رہنے کا امکان ہے۔ اپوزیشن نے اتوار کو ہی راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں ہوئی آل پارٹی میٹنگ میں اس کا اشارہ دے دیا تھا۔ اپوزیشن نے اس اجلاس میں نیٹ پیپر لیک، کانوڑ روٹ سے متعلق یوپی حکومت کے فیصلے، بہار-آندھرا کو خصوصی درجہ دینے اور کسانوں سے متعلق مسائل پراجلاس میں بحث کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی بجٹ اجلاس سے قبل دہلی میں کسان لیڈروں سے ملاقات کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی کسانوں کے مسائل اور ان کے مطالبات کے تعلق سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ راہل گاندھی کے کسان لیڈروں سے ملاقات اور کانگریس کے جنرل سکریٹری کی جانب سے کسانوں کے مسائل کے تعلق سے جاری بیان سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے رواں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے کسانوں کے مسائل کو ترجیح دی جائے گی۔ 


کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ بجٹ میں کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے تین اہم اعلانات کی ضرورت ہے۔ پہلا ایم ایس پی کی قانونی حیثیت، دوسرا سوامی ناتھن کی شفاشات کی بنیاد پر ایم ایس پی طے کیا جانا اور تیسرا کسانوں کے قرضہ جات کی معافی۔ ان تینوں نکات پر بجٹ اجلاس میں فیصلہ کیے جان کی ضرورت ہے۔ جے رام رمیش نے کسانوں کے مسائل اور ان کی فلاح و بہبود کے تعلق سے مزید کئی نکات پر بات کی ہے جو انہوں نے اپنے ’ایکس‘ پر جاری کیا ہے۔

جے رام رمیش نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی تمام ناکامیوں میں سے، زراعت اور کسان فلاح و بہبود کی وزارت کی نااہلی اور بدانتظامی سب سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ مثال کے طور پر جہاں یو پی اے نے گندم کے ایم ایس پی میں 119 فیصد اور دھان کے ایم ایس پی میں 134 فیصد اضافہ کیا تھا، وہیں مودی حکومت نے اسے بمشکل 47 فیصد اور 50 فیصد بڑھایا ہے۔ یہ مہنگائی اور زرعی اخراجات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حساب سے قطعاً مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسانوں کا قرض بہت بڑھ گیا ہے۔ ایم ایس پی کی کمی کی وجہ سے 2013 کے بعد سے کسانوں کا قرض 58 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔ آدھے سے زیادہ کسان قرض میں ڈوبے ہیں۔ 2014 کے بعد سے ہم نے ایک لاکھ سے زیادہ کسانوں کی خودکشی کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔ جے رام رمیشن نے اپنے بیان میں کسانوں کے دیگر مسائل بھی اٹھائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔