کیپٹل تشدد: ڈونالڈ ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ، 7 پولیس افسران نے کیا کیس
مدعیوں کے وکلاء نے کہا کہ ٹرمپ نے بائڈن کے صدارتی انتخاب کو سرٹیفائیڈ کرنے سے کانگریس کو روکنے کے لیے دور دراز گروپوں کے ساتھ سازش کی تھی۔
امریکی پارلیمنٹ کیپٹل کے سات پولیس افسران نے شدت پسند گروپوں کے کئی اراکین کے ساتھ ہی سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے معاون روجر اسٹون کے خلاف 6 جنوری کو ہوئے خوفناک فساد کو لے کر شہری حقوق کا مقدمہ داخل کیا ہے۔ جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی فیڈرل کورٹ میں داخل عرضی میں افسران نے ٹرمپ پر فسادات کے دوران گھریلو دہشت گردی کے عمل میں لگے پراؤڈ بوائز اور اوتھ کیپرس جیسے جنوب پنتھی شدت پسند گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا الزام لگایا۔
یہ بھی پڑھیں : کب تک یہودیوں اور عیسایوں کو کوستے رہیں گے؟
افسران نے الزام لگایا کہ ٹرمپ اور دیگر مدعا علیہان نے ریاست کے قانون اور کو کلکس کلان ایکٹ، 1871 کے ایک وفاقی قانون کے ضابطہ کی خلاف ورزی کی، جو فیڈرل افسران کو ان کی اختیاری ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنے کے لیے فورس یا دھمکیوں کا استعمال کرنا غیر قانونی بناتا ہے۔
مدعی افسران میں سے 5 افریقی-امریکی ہیں، انھوں نے دعویٰ کیا کہ مدعا علیہان کے قدم کو سفید فام بالادستی والی سازش کے اصولوں کو فروغ دینے اور الیکشن کے بارے میں جھوٹ بولنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، خصوصی طور سے اہم سیاہ فام آبادی والے علاقوں میں وسیع ووٹر دھوکہ دہی کی گئی تھی۔ افسران کی قیادت کر رہے لائرس کمیٹی فار سول رائٹس انڈر لا کے سربراہ ڈیمن ہیوٹ نے کہا کہ 6 جنوری کا فساد لاکھوں امریکیوں، خصوصاً سیاہ فام ووٹرس کے ووٹوں اور آواز کو دبانے کی ایک زبردست کوشش تھی۔
یہ مانا جاتا ہے کہ ٹرمپ ے جو بائڈن کے صدر الیکشن کو سرٹیفائیڈ کرنے سے کانگریس کو روکنے کے لیے ’فورس اور دھمکیوں‘ کا استعمال کرنے کے لیے دور دراز گروپوں کے ساتھ سازش کی تھی۔ یہ فساد ہاؤس سلیکٹ کمیٹی کی قیادت میں چل رہی جانچ کے درمیان ہوا، جس میں ٹرمپ کے حامیوں کی بھیڑ نے کیپٹل کمپلیکس کی خلاف ورزی کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔