ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد بھی یوپی پولیس نے ڈاکٹر کفیل پر درج مقدمہ ختم کیوں نہیں کیا؟
ڈاکٹر کفیل خان کو اے ایم یو میں تقریر کرنے سے متعلق معاملہ میں ہائی کورٹ سے راحت فراہم ہو چکی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان کے خلاف درج کیس ختم کر دیا گیا؟ اس کا جواب یوپی پولیس نے دیا ہے
لکھنؤ: گورکھپور میڈیکل کالج میں انتہائی نازک حالات میں آکسیجن کا انتظام کرنے اور بعد میں یوگی حکومت کے غصہ کا شکار ہو کر معطل ہونے والے ڈاکٹر کفیل خان کے مقدامہ ختم نہیں کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے علی گڑھ پولیس نے کہا ہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف درج مقدمہ ختم کر دیا ہے، اس طرح کی اطلاعات گمراہ کن ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ چلانے کے لئے پہلی ہی اجازت مل چکی ہے لہذا مقدمہ منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ڈاکٹر کفیل کی عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کی سرزنش کی تھی اور پولیس کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے تھے۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر اس طرح کی خبریں گردش کرنے لگیں کہ ڈاکٹر کفیل کے خلاف درج مقدمہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سول لائن علاقہ کے ڈی ایس پی شویتابھ پانڈے نے بتایا یہ جس طرح کی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں وہ نامناسب ہیں۔ ڈاکٹر کفیل کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہے، الہ آباد ہائی کورٹ سے جو بھی حکم آیا ہے اس کے مطابق منظوری کے ساتھ مقدمہ کو عدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو مئی میں ہی مقدمہ چلانے کی منظوری مل گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل کے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے فرد جرم داخل نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی مقدمہ کا ٹرائل شروع ہو سکا ہے۔ ڈاکٹر کفیل کو 30 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں ان پر قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت کارروائی کر دی گئی تھی۔ بعد میں جب ہائی کورٹ نے این ایس اے کی کارروائی کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تو انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔
اس معاملہ میں ڈاکٹر کفیل خان نے رہا ہونے کے بعد تھانہ سول لائن میں درج مقدمہ اور فرد جرم کے حوالہ سے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی اور کہا ہے استغاثہ کی اجازت کے بغیر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ ہائی کورٹ نے ان کی عرضی کو قبول کر لیا اور یوپی حکومت اور پولیس کو پھٹکار لگائی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ استغاثہ کو مقدمہ چلانے کی منظوری مل چکی ہے اور ڈاکٹر کفیل کو تکنیکی خامی کا فائدہ ملا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔