ٹریکٹر پریڈ تشدد: امت شاہ نے اعلیٰ سطحی میٹنگ کر موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا
میٹنگ میں حکام نے وزیر داخلہ کو پورے واقعہ اور اس سے پیدہ شدہ صورتحال اور راجدھانی میں امن قائم رکھنے کے لئے کیے جا رہے اقدامات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی۔
نئی دہلی: وزارت داخلہ یوم جمہوریہ کے دن راجدھانی میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے ذریعہ ہنگامہ کرنے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور وزیر داخلہ امت شاہ نے مسلسل دوسرے دن اعلی سطحی میٹنگ میں امن وقانون کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا، دہلی پولیس کمشنر ایس این سریواستو، خفیہ بیورو اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور سینئر حکام نے میٹنگ میں شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق حکام نے وزیر داخلہ کو پورے واقعہ اور اس سے پیدہ شدہ صورتحال اور راجدھانی میں امن قائم رکھنے کے لئے کیے جا رہے اقدامات کے بارے میں تفصیلی معلومات دی۔ میٹنگ میں اس پورے معاملہ کے سلسلہ میں آئندہ کی حکمت عملی اور اس بارے میں کیے جانے والے اقدامات پر بات چیت کی گئی۔
امت شاہ نے منگل کی شام کو بھی ایک اعلی سطحی میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔ اس میٹنگ میں راجدھانی اور آس پاس کے علاقوں کے پانچ ہزار فاضل نیم فوجی دستے تعینات کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان دستوں کو فوری طورپر تعینات کردیا گیا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وزارت داخلہ ہنگامہ مچانے والے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس نے دہلی پولیس کے ساتھ آس پاس کی ریاستوں کی پولیس سے ہنگامہ مچانے والوں سے سختی سے نپٹنے کے لئے کہا ہے۔
دہلی پولیس نے یوم جمہوریہ کے دن راجدھانی میں ہنگامہ مچانے والے سو سے زیادہ مظاہرین کو حراست میں لے رکھا ہے۔ اس سلسلہ میں 20 سے بھی زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کسان لیڈروں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے۔ پولیس نے فساد پھیلانے، پولیس پر حملہ کرنے، سرکاری کام میں رخنہ ڈالنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہیں۔
پولیس کے ایک افسر نے کہا کہ یوم جمہوریہ کے دن دہلی کے مختلف علاقوں میں احتجاج کر رہے کسانوں کی طرف سے ہوئے تشدد میں 86 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ مشتعل کسان پولیس کے ساتھ اتفاق رائے کو نظرانداز کرتے ہوئے منگل کو ٹریکٹروں پر سوار ہوکر راجدھانی میں گھس گئے۔ انہوں نے خاص طور پر لال قلعہ اور آئی ٹی او کے علاقہ میں بھی ہنگامہ مچایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔