آندھرا پردیش: تروپتی بالاجی مندر میں 743 اسٹاف کورونا پازیٹو، پھر بھی 'دَرشن' کے لیے کھلا ہے مندر
مندر میں کورونا کے بڑھتے معاملے کو دیکھتے ہوئے ٹریڈ یونین سیٹو اور ورکرس یونائٹیڈ فرنٹ نے دَرشن روکنے کی اپیل کی تھی لیکن مندر انتظامیہ نے اس سے انکار کر دیا۔
ہندوستان میں کورونا وائرس انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں میں مذہبی مقامات یا تو بند ہیں، یا پھر پابندیوں کے ساتھ کھولے جا رہے ہیں۔ لیکن کئی مقامات پر لاپروائی کا مظاہرہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے کورونا کا پھیلاؤ رک نہیں پا رہا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ آندھرا پردیش واقع مشہور تروپتی بالاجی مندر کا ہے جہاں اب تک تقریباً 750 اسٹاف کورونا پازیٹو پائے جا چکے ہیں، اس کے باوجود مندر بھکتوں کے لیے کھلا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل 'گو نیوز انڈیا ڈاٹ کام' پر اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ تمام کوششوں کے باوجود تروپاپتی بالاجی مندر میں کورونا انفیکشن نہیں تھم رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اب تک 743 اسٹاف کورونا کی زد میں آ چکے ہیں اور ایک پجاری سمیت تین لوگوں کی موت بھی ہو چکی، پھر بھی مندر انتظامیہ کا بھکتوں کو بھگوان کے 'دَرشن' سے روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
قابل غور ہے کہ تروپتی بالاجی مندر لاک ڈاؤن کے تقریباً ڈھائی مہینے بعد 11 جون کو کھولا گیا تھا جس کے بعد سے یہاں بھکتوں کا تانتا لگا ہوا ہے۔ صرف جولائی کے مہینے میں ہی ملک کے گوشے گوشے سے 2 لاکھ 38 ہزار لوگ بھگوان ونکٹیشور کا دَرشن کرنے پہنچے تھے۔ شروع میں بھکتوں کے لیے 12 ہزار کی تعداد طے کی گئی تھی، لیکن اب ہر دن 9 ہزار بھکتوں کو بھگوان کے دَرشن کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ہندی نیوز پورٹل نے ترومالا تروپتی دیوستھانم کے کارگزار افسر انل کمار کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب دَرشن کے لیے مندر کو کھولا گیا تھا تو لوگ اس فیصلے کی تعریف کر رہے تھے، لیکن جیسے جیسے کورونا کے معاملے سامنے آتے گئے، لوگوں نے اس فیصلے کی تنقید شروع کر دی اور کہنے لگے کہ مندر انتظامیہ نے دَرشن کا فیصلہ پیسہ کمانے کے لیے کیا تھا۔ سنگھل نے اس الزام کو خارج کر دیا کہ دَرشن سے کورونا انفیکشن پھیل رہا ہے، بلکہ انھوں نے کہا کہ مندر میں ہو رہی کمائی کا استعمال کورونا سے بچاؤ کی ترکیب میں ہو رہا ہے۔ سنگھل نے بتایا کہ کورونا انفیکشن میں مبتلا ہونے والے مندر اسٹاف میں سے 403 لوگ ٹھیک ہو کر واپس کام سے جڑ گئے ہیں اور 335 لوگوں کا اب بھی علاج چل رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ تروپتی میں کورونا انفیکشن بڑھنے کے سبب بھکتوں کی تعداد میں کچھ کمی ضرور آئی تھی، لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے۔ 8 اگست کو 8.5 ہزار بھکت دَرشن کے لیے پہنچے تھے جب کہ ہدف 9 ہزار کا رکھا گیا تھا۔ دراصل ملک بھر میں کورونا کے بڑھتے معاملے کی وجہ سے کئی لوگ رجسٹریشن کرانے کے باوجود تروپتی بالا جی نہیں پہنچ پا رہے ہیں کیونکہ بہت سے لوگ ریڈ زون میں ہیں اور وہاں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ایسے لوگوں کے پیسے ریفنڈ بھی نہیں ہوں گے کیونکہ ریفنڈ کی سہولت صرف لاک ڈاؤن کےد وران ہی تھی۔ بہر حال، مندر میں کورونا کے بڑھتے معاملے کو دیکھتے ہوئے ٹریڈ یونین سیٹو اور ورکرس یونائٹیڈ فرنٹ نے دَرشن روکنے کی اپیل کی تھی لیکن مندر انتظامیہ نے اس سے انکار کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Aug 2020, 9:58 PM