اس سال گرمی نے توڑ دیا 1951 کے بعد کا ریکارڈ، ملک کے شمال مغربی حصے سب سے زیادہ متاثر

شدید گرمی سے اس سال ہمالیہ کا علاقہ بھی محفوظ نہیں رہا۔ پیر کو جموں کے کٹھوعہ کا درجہ حرارت 47.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں سب سے زیادہ تھا۔

<div class="paragraphs"><p>شدید گرمی علامتی تصویر/ یو این آئی</p></div>

شدید گرمی علامتی تصویر/ یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

اس سال شدید گرمی نے لوگوں کی زندگی کو اجیرن کر رکھا  ہے۔ ملک کے بیشتر حصے گرمی سے جھلس رہے ہیں، خاص طور سے ملک کے شمال مغربی حصوں میں گویا  آگ برس رہی ہے۔ دہلی، پنجاب، ہریانہ اور راجستھان میں ہیٹ ویو کے حوالے سے مسلسل الرٹ جاری کیا جا رہا ہے۔ ان شہروں میں رہنے والوں نے ایسی گرمی پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔ اس معاملے میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ گرمی کا یہ ستم رات میں بھی جاری ہے۔

انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) کے سائنس دان انہیں ’گرم راتیں‘ کہتے ہیں، جو گرمی سے متاثرہ علاقوں میں محسوس کی جا رہی ہیں۔ سائنسدانوں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دن اور رات کے زیادہ درجہ حرارت کے امتزاج نے ایسے حالات پیدا کیے ہیں جو جسم پر گرمی کا زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جن کے پاس ایئر کنڈیشنر یا کولر نہیں ہیں۔ ٹھنڈے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ شمال مغربی ہندوستان کے نصف سے زیادہ حصے میں گزشتہ 33 دنوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ رہا ہے ۔ دہلی، پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے بیشتر حصوں میں 1951 کے بعد سے یہ سب سے طویل 40 ڈگری سلسیس کا درجہ حرارت ہے۔ گجرات کا تقریباً نصف حصہ اور اتر پردیش کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ  بھی 1951 کے بعد بدترین گرمی کا سامنا کر رہا ہے۔


زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ شمالی میدانی علاقوں میں موسم گرم رہا ہے، راجستھان، ہریانہ، شمالی مدھیہ پردیش اور جنوبی اتر پردیش میں ایک بھی دن ایسا نہیں دیکھا گیا جب زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے کم رہا ہو۔ الہ آباد (پریاگ راج) اتر پردیش میں 18 مئی سے 31 مئی کے درمیان ہیٹ ویو کے چھ دن اور اس مہینے 17 جون تک ایسے ہی 14 دن دیکھے گئے۔ 28 مئی کو یہاں اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 48.8 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ آئی ایم ڈی کے یومیہ ہیٹ ویو کے اعداد و شمار کے مطابق مغربی اتر پردیش میں مارچ 2024 سے اب تک ہیٹ ویو کے 26 دن ریکارڈ کیے گئے ہیں جبکہ مشرقی اتر پردیش میں 22 دن ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ دہلی اور ہریانہ میں بھی گرمی کی لہر کے 23 دن ریکارڈ کیے گئے ہیں جن میں سے زیادہ تر پچھلے ایک مہینے میں ہوئے ہیں۔

پنجاب میں بٹھنڈہ اور ہریانہ میں روہتک دونوں ریاستوں میں اوسطاً گرم ترین مقامات رہے ہیں۔ یہاں کے 75 فیصد علاقے میں 28-33 دنوں کے لیے 40 ڈگری سلسیس سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ باڑمیر راجستھان میں 90 فیصد علاقے میں ایک دن بھی 40 سے کم کا درجہ حرارت نہیں رہا اور پچھلے مہینے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45-50 ڈگری سلسیس کے درمیان تھا۔ ہمالیہ بھی اس سال شدید گرمی سے محفوظ نہیں رہا۔ پیر کو جموں کے کٹھوعہ میں درجہ حرارت 47.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو جموں اور کشمیر میں کسی بھی جگہ کے لیے سب سے زیادہ ہے۔ جموں خطہ میں 18 مئی سے تقریباً ہر روز درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جا رہا ہے۔ ہماچل میں شملہ اور دھرم شالہ اور اتراکھنڈ کے مسوری اور نینی تال کے پہاڑی مقامات پر 23 مئی سے درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ دیکھا جا رہا ہے، کچھ مقامات جیسے ہماچل میں اونا اور اتراکھنڈ میں روڑکی میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ڈی نے پیش گوئی کی ہے کہ گرمی کی لہر کے حالات کم از کم 20 جون تک جاری رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔