’یہ مندسور واقعہ کے ذمہ دار ہیں‘، وزیر زراعت بنے 24 گھنٹہ بھی نہیں ہوا اور کسانوں نے شیوراج کے خلاف کھول دیا محاذ

کسانوں نے آج شیوراج سنگھ چوہان کو وزیر زراعت بنائے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ جون 2017 میں مدھیہ پردیش کے مندسور میں 6 کسانوں کی ہلاکت کے ذمہ دار شیوراج ہی تھے۔

<div class="paragraphs"><p>شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کی تشکیل کے بعد قلمدانوں کی تقسیم بھی ہو چکی ہے۔ شیوراج سنگھ چوہان کو مرکزی وزارت برائے زراعت و کسان فلاح کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ لیکن انھیں یہ منصب دیے جانے سے کسان ناراض ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ این ڈی اے حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف 12 جون کو کسان احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ سنیوکت کسان مورچہ کے بینر تلے یہ احتجاجی مظاہرہ ہوا اور اس تنظیم نے جون 2017 میں مدھیہ پردیش کے مندسور میں 6 کسانوں کے قتل کا ذمہ دار شیوراج سنگھ چوہان کو ٹھہرایا۔

بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں سنیوکت کسان مورچہ نے کہا کہ جب کسان سوامی ناتھن کمیشن کے ذریعہ دیے گئے ’لاگت کا ڈھائی گنا‘ فارمولہ پر ایم ایس پی دینے، وسیع قرض معافی اور کسانوں کی خودکشی کے بڑھتے واقعات کے خلاف بڑے پیمانے پر تحریک کر رہے تھے، اس دوران مظاہرین کسانوں کا ’قتل‘ کیا گیا۔ سنیوکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ ’’شیوراج سنگھ چوہان کو کسانوں کے فلاح کا وزیر بنانے سے متعلق فیصلہ 2014 اور 2019 میں بی جے پی کی اکثریت والی سابقہ حکومتوں کے ذریعہ ظاہر تکبر اور بے حسی کی علامت ہے۔ اس فیصلے نے پورے ملک میں کسانوں اور دیہی عوام میں ناراضگی پیدا کر دی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ جون 2017 میں مدھیہ پردیش کے مندسور میں پولیس اہلکاروں اور سی آر پی ایف کے جوانوں کے ذریعہ مظاہرہ کر رہے کسانوں کے ایک گروپ پر گولی باری کی گئی تھی، جس میں 6 کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس درمیان سنیوکت کسان مورچہ نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ 10 جولائی کو راجدھانی دہلی میں ان کی میٹنگ ہوگی جس میں ہندوستان سے مورچہ میں شامل کسان تنظیموں کے کسان لیڈران شامل ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔