’اب کسی سے اتحاد نہیں ہوگا‘، تلخ تجربات کے بعد بی ایس پی چیف مایاوتی نے کیا بڑا اعلان
مایاوتی کا کہنا ہے کہ یوپی سمیت دوسری ریاستوں کے انتخابات میں بھی بی ایس پی کا ووٹ اتحاد کی پارٹی کو ٹرانسفر ہوا، لیکن دیگر پارٹی کا ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر نہیں ہو سکا، اس سے پارٹی کو نقصان ہوا ہے۔
بی ایس پی کے دن بہ دن گرتے گراف سے متفکر مایاوتی نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ کسی بھی پارٹی سے اتحاد بنا کر انتخاب نہیں لڑیں گی۔ ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہونے کے بعد انھوں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انھوں نے کہا ہے کہ وہ اب بی جے پی، این ڈی اے، کانگریس اور انڈیا اتحاد سے پہلے کی طرح ہی دوری بنائے رکھے گی اور اِدھر اُدھر دھیان بھٹکانے سے پرہیز کرے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ اپنی طاقت پر برقرار نہ رہنے سے پارٹی کو انتہائی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مایاوتی نے ’ایکس‘ پر یکے بعد دیگرے کئی پوسٹ ڈالے ہیں جس میں بتایا ہے کہ اتر پردیش سمیت دوسری ریاستوں کے انتخاب میں بھی بی ایس پی کا ووٹ اتحاد کی پارٹی کو ٹرانسفر ہو جانے، لیکن ان کا ووٹ بی ایس پی کو ٹرانسفر کرانے کی صلاحیت ان میں نہیں ہونے کے سبب امید کے مطابق نتیجے نہیں ملے۔ اس سے پارٹی کیڈر کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے جو نقصان ہوا ہے، اس کا اب ازالہ ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کیا ہریانہ میں مایاوتی اور چندر شیکھر کا جادو نہیں چل سکا؟
واضح رہے کہ اس مرتبہ ہریانہ اسمبلی انتخاب میں مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی کا ابھے چوٹالہ کی پارٹی آئی این ایل ڈی کے ساتھ اتحاد تھا۔ ہریانہ کی 90 سیٹوں میں سے 37 سیٹوں پر بی ایس پی نے اپنے امیدوار اتارے تھے، جبکہ باقی پر آئی این ایل اڈی کے امیدواروں نے قسمت آزمائی کی تھی۔ آئی این ایل ڈی کسی طرح 2 سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی، لیکن بی ایس پی کا ہاتھ خالی رہا۔ اس سے قبل پنجاب انتخاب میں بھی بی جے پی کو کچھ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انتخابات میں لگاتار مایوس کن کارکردگی کے پیش نظر بی ایس پی ایک میٹنگ کی جس میں نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔ اس میٹنگ کے بعد مایاوتی نے آئندہ انتخابات میں علاقائی پارٹیوں سے اتحاد نہ کرنے کا یہ اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی ایس پی الگ الگ پارٹیوں اور تنظیموں و ان کے مفاد پرست لیڈروں کو جوڑنے کے لیے نہیں بلکہ بہوجن سماج کے مختلف حصوں کو آپسی بھائی چارہ و تعاون کی طاقت پر منظم ہو کر سیاسی طاقت بنانے و ان کو حکمراں طبقہ بنانے کی ایک تحریک ہے۔ اس لیے اب اِدھر اُدھر دھیان بھٹکانا بہت زیادہ مضر ہے۔
اس کے ساتھ ہی اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اشاروں اشاروں میں کچھ علاقائی پارٹیوں کو ہدف بھی بنایا۔ انھوں نے بی ایس پی کو ملک کی واحد مقبول امبیڈکروادی پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس پی اور اس کے وقار کے کارواں کو ہر طرح سے کمزور کرنے کی چوطرفہ کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسی حالت میں اپنی طاقت پر ہی خود کو مضبوط بنانے اور بہوجن سماج کو حکمراں طبقہ میں شامل کرنے کی کوشش پہلے کی طرح جاری رکھنا ضروری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔